aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ایڈیٹ نامی ناول دوستوئفسکی کے شاہکار ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ چار حصوں میں دوس روسی میگزینوں میں قسط وارشائع ہوا۔ اس کی اشاعت کے بعد اس کی شہرت و مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ اس پر نطشے اور فروئڈ جیسے لوگوں نے بھی لکھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس ناول میں دوستوئفسکی نے جس مثالی شخص کو پیش کیا ہے وہ صدیوں میں ایک آدھ بار ہی جنم لیتا ہے۔ کہانی ایک رئیس زادے روسی انسان کی ہے جسے کچھ بیماریوں کے چلتے بدیس بھیج دیا جاتا ہے۔ جوانی کے دنوں میں جب وہ لوٹتا ہے تو اس کے مزاج میں ایک ایسی تبدیلی آ جاتی ہے جو کسی پیر پیغمبر کی طبیعت کا ہی حصہ ہو سکتی ہے مثلاً پتھروں کا جواب پھولوں سے دینا ، کسی بھی انسان کا برا نہ چاہناوغیرہ، انہیں خوبیوں کے چلتے لوگ اسے بے وقوف سمجھنے لگتے ہیں۔ اس میں دوستوئفسکی نے خاص طور پر پھانسی کے پھندے کا جو نقشہ کھینچا ہے وہ اپنے کمالِ فن پر ہے۔ اس ناول کو ترجمہ ظ انصاری جیسے مشاق مترجم نے براہ راست روسی زبان سے کیا ہے۔ ترجمہ بھی بے جوڑ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets