aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرثیہ، ادب کی قدیم ترین صنف ہے۔مرثیہ کا اطلاق اس نظم پر ہوتا ہے جس میں اما م حسین کی شہادت یا اس سے متعلق کوئی واقعہ غم انگیز پیرائے میں بیان کیا جائے ۔تاہم بعد میں مرثیہ شہدائے کربلا کی شہادت و مصائب کے بیان سے عبارت ہونے لگا۔ "انتخاب ادبی مراثی" قدیم و جدید نامور شعراء کے کے ادبی و فکری مراثی کا مجموعہ ہے۔ جس میں علم وفن صاحب کمال کے صنعتی مراثی سپرد قلم کئے گئے ہیں ، جو کہ ادبی، اخلاقی، لسانی ،تہذیبی و معاشرتی اتحاد پر مبنی ہیں ۔اس مجموعہ میں نوے مرثیہ نگاروں کے کے مراثی کا انتخاب کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے مرثیہ کے مختلف ادوار اور مختلف انداز کے مراثی کو ایک ہی کتاب میں مطالعہ کرنے کا موقعہ ملتا ہے، ساتھ ہی ساتھ ہر مرثیہ نگار کے انداز اور اسلوب کا لطف بھی ملتا ہے۔ اس انتخاب میں میر تقی میر سے لیکر دور جدید تک کے تمام مرثیہ نگاروں کو جگہ دی گئی ہے۔ کتاب کے شروع میں شارب ردولوی کا اہم مضمون شامل ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free