aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حسرت موہانی جہاں اردو کے مایہ ناز اورمنفرد شاعر تھے وہیں پر وہ ایک بے باک صحافی تھے۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز 1903 ء سے کیا ۔ علی گڑھ سے اپنا ادبی رسالہ’’اردوئے معلیٰ‘‘ جاری کیا، آداب واخلاق سکھائے ، شائستگی کے اُصولوں سے ہمکنار کیا اور شعر و ادب کے نکات سے آشنا کیا ۔ ’’اردوئے معلیٰ ‘‘ نے ملک کے تعلیم یافتہ نوجوان طبقے کے ذہنوں کو بیدار کیا اور ان میں سیاسی اور ادبی شعور پیدا کیا۔ حسرت موہانی کا سب اہم کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے ’’اردوئے معلیٰ‘‘ کے ذریعہ اساتذۂ قدیم کے دیوان فراہم کر کے ان کا انتخاب شائع کیا ۔ ان کی اس سعی کی بدولت حاتمؔ ، سوزؔ مضحفیؔ، جراء تؔ، قائمؔ، میر حسنؔ وغیرہ کے کلام محفوظ ہوگئے اور فنی حیثیت سے بھی نکات سخن ، محاسن سخن اور معائبِ سخن پر ان کے رسالے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ حسرتؔ نے ’’دیوانِ غالبؔ ‘‘ معہ شرح بھی شائع کی ہے۔ ان کے یہ انتخابات "انتخاب سخن" کے نام سے گیارہ جلدوں پر مشتمل ہیں۔ جن میں تقریبا دو سو اساتذہ کا کلام موجود ہے۔ زیر نظر چوتھی جلد ہے۔ جو مظہر جان جاناں کے سلسلے کی ہے۔ جس میں جان جاناں کے علاوہ کئی اساتذہ فن کا انتخاب کلام موجود ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free