aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
قتیل شفائی ان شاعروں میں سے ہیں جن کے کئی شعری مجموعوں کے سات سات آٹھ آتھ ایڈیشن ہندو پاک میں شائع ہوچکے ہیں ۔اب قارئین کو ان کے چودہ مجموعوں کا نچوڑ اس مجموعے کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔ اس میں قتیل کی۷۰ سے زیادہ منتخب غزلیں، ۲۰ کے قریب گیت، ۳۰ سے زیادہ نظموں کے علاوہ مزاحیہ نظمیں اور دوہے شامل ہیں۔ عام روایات کے مطابق ابتدا حمد باری " اے مرے پروردگار" سے ہوئی ہے ۔آخر کتاب میں شاعر کی شاندار تصویر ہے ۔ کتاب کا ٹائیٹل قابل دید، دلکش اور انتہائی جاذب ہے۔ مشمولات اہم اور معیاری ہونے کے ساتھ ساتھ دلچسپ اور دل لگانے والے ہیں۔ قاری اسے پڑھتے ہوئے کسی بھی حالت میں اکتاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔
اورنگ زیب خاں نام اور قتیل تخلص تھا۔۲۴؍دسمبر ۱۹۱۹ء کو ہری پور، ضلع ہزارہ (صوبہ سرحد) میں پیدا ہوئے۔ حکیم یحییٰ خاں شفا کے شاگرد تھے۔اسی مناسبت سے شفائی کہلاتے تھے۔’’ادب لطیف‘‘ اور ’’سنگ میل‘‘ کے مدیر رہے۔ انھوں نے گیت بھی لکھے، نظمیں بھی اور غزلیں بھی۔ ان کی فلمی گیتوں نے برصغیر کے سامعین کو بہت متأثر کیا۔تمغا برائے حسن کارکردگی او رآدم جی ادبی ایوارڈ کے علاوہ کتنے ہی اعزازات حاصل کیے۔ اس کے علاوہ متعدد ایوارڈ بہترین نغمہ نگاری پر ملے جن میں نیشنل فلم ایوارڈ، نگار ایوارڈ،مصور ایوارڈ وغیرہ شامل ہیں۔۱۱؍جولائی ۲۰۰۱ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’ہریالی‘، ’گجر‘، ’جلترنگ‘، ’روزن‘ ، ’جھومر‘، ’مطربہ‘، ’گفتگو‘، ’چھتنار‘، ’آموختہ‘، ’پیراہن‘، ’ابابیل‘، ’برگد‘، ’گھنگرو‘، ’رنگ ،خوش بو، گیت‘(شاہ کار گیت) ، ’مونالیزا‘، ’سمندر میں سیڑھی‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:105
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets