aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
علامہ اقبال كی شاعری ہی نہیں بلكہ نثری سرمایہ بھی اسلامی افكار پر مبنی بے حد اہمیت كا حامل ہے۔ جو برصغیرہی نہیں بلكہ پورے عالم اسلام كی ذہنی و فكری تاریخ میں اہم مقام رکھتا ہے۔ ایك ایسے دور میں جب مغرب كا سحر پورے مشرق پر طاری تھا۔علامہ اقبال نے اپنے افكار سےاس سحر كو توڑنے كی كامیاب كوشش كی اور امت مسلمہ كو خواب غفلت سے بیدار كیاتھا۔ مسلمانوں میں علمی ذوق پیدا كرنے اور علمی تحریكات كےفروغ میں بھی علامہ كے افكار نے اہم كردار اداكیا۔ ان كے فكر اور فلسفہ كی بنیاداسلامی افكار ہی تھے۔ ان كے نزدیك بنی نوع انسان كے لیے اگر کوئی نظام زندگی ہے تو وہ صرف اسلام ہے۔ اقبال صرف اسلامی فکر و فلسفہ سے ہی متاثر نہیں تھے بلکہ وہ مغربی فکر کے دھاروں سے بھی بے نیاز نہ رہے اور ہر حکمت کو اپنا گمشدہ مال تصور کرتے ہوئے حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ اقبال ، کلام اقبال اور فکر و فلسفہ کا کئی جہتوں سے مطالعہ کیا گیا ہے۔ پیش نظر "اقبال اور مشاہیر" ہے۔ جس میں مفکرین کے کلام اقبال سے متعلق تحریر کردہ مضامین کو یکجا کیا گیا ہے۔ کتاب کو تین ذیلی عنوانات میں تقسیم کیا گیا ہے۔"اقبال اور عجم ، اقبال اور مشرق، اقبال اور مغرب " پہلے عنوان کے تحت " اقبال اور حافظ، اقبال اوررومی، اقبال اور حلاج" مضامین شامل ہیں۔ دوسرے عنوان کے تحت" اقبال اور غالب ،اقبال اور چغتائی، اقبال اور بیدل، اقبال اور شبلی، اقبال اور سرسید، اقبال اور حالی "مضامین شامل ہیں۔ تیسرے عنوان کے تحت " اقبال اور برگساں ، اقبال اور نطشے،اقبال اور گوئٹے،اقبال اور آرنلڈ، جیسے مضامین شامل ہیں۔ جن کے تقابلی مطالعہ سے اقبال کی مزید بہتر تفہیم ہوجاتی ہے۔
Read the author's other books here.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free