aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب کے مرتب اردو کے نامور ناقد گوپی چند نارنگ ہیں۔ اس میں انہوں نے اقبال کو روایتی ڈھرے سے الگ سے صرف ان مشاہیر کی نظروں دیکھنے سے کی کوشش کی ہے جو جامعہ ملیہ اسلامیہ سے منسلک رہے ہیں۔ اس زاویے سے دیکھا جائے تو حیات اقبال کے دیگر زاویے بھی کھل کر سامنے آتے ہیں۔ مثلاً جامعہ اور اس کے ارباب حل و عقد کو اقبال سے اس درجہ عقیدت رہی ہے کہ ایک بار اقبال کو جامعہ کا شیخ الجامعہ بھی بننے کی پیشکش کی گئی تھی۔ حالانکہ جامعہ نے تحریک ترک موالات میں آنکھیں کھولی تھیں، اقبال جس کے حامی بھی نہیں تھے۔ اس کتاب میں اقبال کے حوالے سے ڈاکٹر ذاکر حسین، سید عابد حسین، پروفیسر محمد مجیب، خواجہ غلام السیدین، شمیم حنفی وغیرہ جیسی اہم شخصیات کے حوالے اقبال کو دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
گوپی چند نارنگ اردو کے ایک بڑے نقاد، تھیوریسٹ اور ماہر لسانیات ہیں۔ ایک ادیب، نقاد، اسکالر اور پروفیسر کے طور پر انہیں ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں میں ایک جیسی مقبولیت حاصل ہے۔ گوپی چند نارنگ کے نام یہ انوکھا ریکارڈ ہے کہ انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے ممتاز ستارہ امتیاز (اعلیٰ کارکردگی) اور حکومت ہند کی طرف سے پدم بھوشن اور پدم شری سے نوازا گیا ہے۔
ان کے کاموں کے لیے انہیں اور بھی کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ جن میں اٹلی کا مزینی گولڈ میڈل، شکاگو کا امیر خسرو ایوارڈ، غالب ایوارڈ، کینیڈین اکیڈمی آف اردو لینگویج اینڈ لٹریچر ایوارڈ، اور یورپی اردو رائٹرز سوسائٹی ایوارڈ شامل ہیں۔ ساہتیہ اکادمی نے انہیں 2009 میں اپنی باوقار فیلوشپ سے بھی نوازا تھا۔
نارنگ نے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں کتابیں تصنیف کی ہیں۔ ان کا شمار اردو کے مضبوط حامیوں میں کیا جاتا ہے۔ وہ اس حقیقت پر افسوس کرتے ہیں کہ اردو زبان سیاست کاری کا شکار رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اردو کی جڑیں ہندوستان میں ہیں اور ہندی دراصل اردو زبان کی بہن ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets