aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں ایک ایسے شخص کے فن کا اجمالی جائزہ پیش کیا گیا ہے جس نے اردو ادب کی آبیاری ایسے وقت میں کی جب فارسی زبان و ادب کا بول بالا تھا۔ ایسے دور میں مولانا میرٹھی نے اردو ادب کی طرف انہماک و دلجمعی اور پوری توانائی کے ساتھ توجہ دی۔ عام طور پر کہا جاتا ہے وہ بچوں کے شاعر تھے، اس کتاب میں ان کو بچوں کے شاعر کی حیثیت سے ہی نہیں بلکہ مختلف النوع اصناف پر مشتمل ان کی شاعری کا مختصر تجزیہ پیش کیا گیا ہے اورپورے شواہد کے ساتھ ان کی شعری اور نثری خدمات کے گوشوں کو سامنے لایا گیا ہے ۔اس کے علاوہ ان کی تصنیفات و تالیفات ، حلقہ احباب ، اسفار اور غزل گوئی سے نظم جدید تک جیسے حساس اور اہم موضوعات پر اہم معلومات فراہم کی گئی ہیں ۔ زیر نظر کتاب میں ان کی مشہور غزلوں کے سیاق و سباق کو چھوٹے چھوٹے پیرایوں میں سمجھانا اور "اختتامیہ" کے تحت ان کے منتخب کلام کی نمائش کتاب کے منفرد ہونے کی ضمانت ہے۔
عادل اسیر دہلوی بچوں کے ادب میں ایک بہت اہم نام ہیں جنھوں نے آسان،دلنشین انداز میں بچوں کے لئے متنوع موضوعات پر کہانیاں اور شاعری کی مختلف اصناف میں دو درجن سے زیادہ کتابیں شائع کی ہیں۔بچوں کے لئے رباعیات اور نعتیں لکھیں جو ادب اطفال میں ایک پہل مانی جاتی ہے۔ان کی بنیادی تعلیم دہلی کے اینگلو عربک اسکول میں ہوئی،بعد میں پرائیوٹ طور پر اردو میں ایم۔اے اور،عربک آنرس کیا اور فارسی میں بھی شدبد حاصل کی۔ ان کی ادبی خدمات پر فیروز مظفر نے ایک اہم کتاب مرتب کی ہے۔”عادل اسیر دہلوی:ایک مطالعہ“۔ان کو اردو کی کئی اکادمیوں نے ادب ِ اطفال کے لئے ایوارڈس سے نوازا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets