aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
22زیر نظر کتاب جس کے مصنف روسی تخلیق کار میکسم گورکی ہیں، اطالوی کہانیاں سناتے ہیں۔ یہ وہی گورکی ہیں جنہیں ’ماں‘ جیسے بے مثال ناول لکھنے کی پاداش میں روس سے جلا وطن ہونا پڑا تھا۔ اسی وجہ سے انہیں اٹلی میں پناہ لینی پڑی۔ یہ کہانیاں ان کے اطالوی قیام کا نتیجہ ہیں۔ اس میں وہ اٹلی کے لوگوں کے رہن سہن، رسم و رواج اور روز مرہ کی زندگی میں برتے جانے والے ان کے اساطیر تک پر بات کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اطالوی لوگوں کا طرز زندگی اتنا الگ ہے کہ یہ کسی بھی روسی قاری کو معمول کے بر خلاف لگ سکتا ہے۔ ان کہانیوں کا مواد ایک سلسلے وار طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ اس میں اطالوی زندگی کا تانا بانا ایک اسلوبی خاکے میں پیش کیا گیا ہے۔ مثلاً ایک کہانی ’سرنگ‘ ماوٴں کے حمدیہ نغمے کو دکھاتی ہے تو وہیں ایک دوسری کہانی ’شادی‘ کیپری میں رنگین تماشوں کے تذکرے کے ساتھ ساتھ اطالوی مزدوروں کی عوامی شادی سے متعلق رسوم و رواج کا نقشہ کھینچتی ہے۔ اس کہانیوں میں بچے مستقبل کی وہ علامت ہیں جن کے لیے باپ کوششیں کرتے ہیں۔ گورکی نے انہیں بسنت کا پیش رو کہا ہے۔ انہی کہانیوں کی وجہ سے گورکی طالوری مزدورں اور عوام الناس کا چہیتا بن گیا تھا۔ انگریزی میں اس کا ترجمہ the tales of italy کے نام سے کیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free