aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام مبارک حسین ، ڈاکٹر ، مبارک تخلص تھا۔ ۲۹؍اپریل ۱۸۲۹ء کو قصبہ تاج پور ،سابق سب ڈویژن دربھنگہ(بہار) میں پیدا ہوئے۔فارسی کی درسی کتابوں کے بعد عربی کی صرف ونحو پڑھی۔ انٹرنس تک انگریزی بھی پڑھی۔ طب اور ہومیوپیتھی کا بھی مطالعہ کیا اور باضابطہ مطب کو روزی کا ذریعہ بنایا۔ شعرو سخن کی طرف اسکول ہی کے زمانے سے طبیعت راغب تھی۔ وہ پہلے حسن سہسرامی کو اپنا کلام دکھاتے رہے۔ اس کے بعد پریشان عظیم آبادی سے اردو اور فارسی میں اصلاح لیتے رہے۔ ۱۸۹۲ء میں حضرت داغ کے شاگرد ہوئے اور تاحیات استاد سے مشورہ کرتے رہے۔ آخر عمر میں مبارک عظیم آبادی مالی پریشانیوں میں بری طرح پھنس گئے تھے۔ ہند سرکار کی طرف سے ان کی علمی صلاحیت اور شاعری کی شہرت کی وجہ سے ایک سو روپیہ ماہانہ اعزازی وظیفہ تاحیات ملتا رہا۔ وہ ۱۲؍اپریل۱۹۵۸ء کوانتقال کرگئے۔ ان کا منتخب اردو دیوان ’’جلوۂ داغ ۱۹۵۱ء میں شائع ہوا۔ اس مجموعے سے قبل ۱۹۳۵ء میں ’’مرقع سخن ‘‘ (حصہ اول ودوم) کی اشاعت ہوئی۔ اگست ۱۹۹۹ء میں کلیات مبارک عظیم آبادی بھی چھپ گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets