aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
’جمیلہ‘ نامی کہانی اصلاً ایک کرغستانی افسانوی کردار کے ذریعے سنائی گئی کہانی ہے جسے وہ اپنے بچپن میں جھانک کر کہتا ہے۔ اس کہانی میں وہ اپنی بھابھی جمیلہ اور اور ایک معذور مقامی آدمی دانیار کے بیچ پنپنے والی محبت کو دکھاتا ہے۔ جمیلہ کا شوہر صادق دوسری عالمی جنگ میں لڑنے نکل جاتا ہے۔ کہانی کے مطابق یہ سب شمال مغربی کرغستان میں وقوع پذیر ہوتا ہے جس میں تلاس نامی خطے کا ذکرہے۔ اس کہانی کی مرکزی تھیم اجتماعی زراعتی ثقافت پر مبنی ہے جو اس عہد میں اس خطے میں بہت زیادہ چلن میں تھی۔ یہ ساری دنیا میں ایک مقبول کہانی بن گئی جس کا کم و بیش سو زیادہ زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ بعد میں اس کہانی کو لینن سمیت کئی انعام بھی حاصل ہوئے۔ اس کا ترجمہ ظ انصاری نے کیا جو اپنے روسی سے اردو کے تراجم کے خاصے معروف رہے ہیں۔ ان کے ترجمے اعلی پائے کے ہیں۔ انگریزی میں اس کا ترجمہ دو ناموں سے ہوا ہے۔ کہیں کہیں اس کا نام انگریزی ترجمہ jamila کے نام سے ہوا ہے اور کہیں jamilia کے نام سے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free