aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شوکت صدیقی کا ناول "جانگلوس" اردو کے ضخیم ترین ناولوں میں سےایک ہے ۔ اس ناول کوپنجاب کی الف لیلیٰ بھی کہا جاتا ہے۔ "جانگلوس" پاکستان کے وسطی پنجاب کے پس منظر میں لکھا گیا ناول ہے۔ اس ناول کا لینڈاسکیپ صوبہ پنجاب ہی ہے۔جس میں معاشرتی رموزیات کو لا رموز کیا گیا ہے۔ جو اس علاقے کی جغرافیائی اور نفسیاتی کی بہتریں حقیقت پسند تصویر کشی ہے۔ یہ واحد ناول ہے جس میں پورے ملک کی تہذیبی، ثقافتی، معاشرتی، معاشی، اقتصادی صورتِ حال کو مجموعی طور پر منعکس کرنے کی بجائے ہر علاقے کے انفرادی رحجانات کو عیاں کیا گیا ہےجس کے لیے شوکت صاحب نے وہاں کی ثقافت، بود وباش، رسم رواج، اخلاقی معیارات،جرائم معاشرتی، سیاسی اور معاشی مزاج کے پس منظر کا گہرائی سے مطالعہ اور تحقیق کی۔ اس ناول میں مجرمانہ معاشرے کی عکاسی کی گئی ہے۔ جانگلوس کی کہانی دراصل دو قیدیوں، لالی اور رحیم داد، کی کہانی ہے کہ جو جیل سے فرار ہوتے ہیں اور پولیس سے چھپنے کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھاتے ہوئے مختلف جرائم پیشہ افراد سے ان کو سابقہ پڑتا ہے،یہ ناول استحصالی قوتوں کی قلعی کھولتا ہے خاص طور پر جاگیرداری نظام کی، جو جنوبی پنجاب میں اپنی جڑیں رکھتا ہے۔ اس میں غریب اور محروم طبقے کی حمایت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور امیر طبقے کی ظاہری صورت کے اندر مخفی و پنہاں گھنائونی شخصیات کو عریاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ شوکت صدیقی صاحب نے ناول میں دیہاتی لب ولہجے کو اسی زبان میں نقل کیا ہے،اس ناول کا زمانہ تخلیق 1977ء تا 1994ء تک ہے۔ یہ ناول تین جلدوں میں ہے۔ زیر نظر جلد سوم ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free