aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر شعری مجموعہ آزاد گلاٹی کا ہے- گلاٹی جدید لب و لہجے کے شاعر ہیں، تاہم جدیدیت سے سروکار رکھنے والوں نے ان پر توجہ نہیں دی۔ گلاٹی کی شاعری کے بارے میں بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ جدیدیت کے لوازمات سے بخوبی واقف ہیں۔ ان کے یہاں علامتی سطح پر وہ ساری لفظیات موجود ہیں جو جدیدیت خواص ہیں مثلاً ان کے یہاں گھر، دفتر، بار، ہوٹل، سڑک، دروازے، دیواریں، پیڑ، چاندنی اور جنگل جیسی علامات و استعارات موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جدید لب و لہجہ رکھنے والا شاعر مقامی ہو کر بھی بین الاقوامی اپیل رکھتا ہے۔ دیکھا جائے تو پنجاب سے تعلق رکھنے والا یہ شاعر خود اپنی راہ متعین کرتا ہے۔
آزاد گلاٹھی کا شمار نئی غزل کے اچھے شاعروں میں ہوتا ہے۔ وہ پنجاب کے ضلع میانوالی کے قصبے کالا باغ میں 1935 کو پیدا ہوئے۔ انگریزی ادبیات میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور درس وتدریس کے پیشے سے منسلک ہوگئے۔ خالصہ کالج ضلع لدھیانہ میں انگریزی کے پروفیسر رہے۔
آزد گلاٹھی کے متعدد شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ آغوش خیال ، اذکار، جسموں کا بن باس، تکون کا کرب، دشت صدا، نئے موسموں کے گلاب، نئی غزلیں، آب سراب وغیرہ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets