aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
’’جولیس سیزر‘‘ ڈرامے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ شیکسپیر کے پیچیدہ ترین ڈراموں سے ایک ہے کیونکہ اس کو ایک سوالیہ ڈرامہ بتایا گیا ہے ۔ جس میں صور تحال کے مختلف پہلوؤں کی چھان بین تو ضرور ہے لیکن کسی خاص نظریے کی تائید نہیں ملتی بلکہ اس کا فیصلہ قاری پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔اس ڈرامہ میں چار خصوصی کردار ہیں۔ سیزر ، بروٹس، کیسیس اور انٹنی ۔ ان میں سے سیزر اور بروٹس کو مرکزیت حاصل ہے ۔ ناقدین و قارئین دونوں کو اپنے اپنے اعتبا ر سے ڈرا مہ کا ہیرو مانتے ہیں ۔ جو لوگ سیزر کو اولیت کا درجہ دیتے ہیں ان کے نزدیک ڈرامہ میں ایک عظیم شخص کا حال بیان کیا گیا ہے جو اپنے غرور و تکبر کی وجہ سے نہ صرف اپنے لیے بلکہ تمام روم کے لیے بربادی کا سبب بنتا ہے اور جولوگ بروٹس کو اولیت کا درجہ دیتے ہیں وہ لوگ ڈرامے میں ایک ایسے نیک آدمی کی روداد سمجھتے ہیں جس کی ٹر یجڈی کا محرک اس کا احمق پن اور اس کی سادہ لوحی ہے ۔ یعنی شیکسپیر نے کرداروں کی تصویر کشی میں بہت ہی زیادہ غیر جانب داری سے کام لیا ہے ۔ ڈرامہ کو دلچسپی کے نقطہ نظر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ پہلے حصے میں سیزر کے قتل کو اور دوسرے حصہ میں سازش کرنے والوں کے انجام کو موضوع بنایا گیا ہے۔ پھر بھی دونوں میں مکمل وحدت پائی جاتی ہے اس اعتبار سے یہ ڈرامہ شیکسپیر کی فنی مہارت اور چابک دستی کا اعلیٰ نمونہ ہے۔
ولیم شیکسپیر انگلینڈ کے ایک امیر طبقے کے گھرانے سے تھا..... ۱۵۶۵ میں پیدا ہوا اور ایک سکول میں باقاعدہ تعلیم حاصل کرتا رہا.... بچپن کی زندگی اس نے ایک عام بچے کی طرح ہی گزاری کہ جس کو دیکھ کر کوئی اس کے مستقبل کے متعلق خاص پیشن گوئی نہیں کر سکتا تھا...... اس کی شادی ۱۸ سال کی عمر میں ایک ۲۶ سالہ خاتون سے ہوئی..... یہاں تک اس کی ذندگی میں کوئی خاص قابل زکر بات نہیں ملتی.... شادی کے ۶ ماہ بعد اس کے ہاں ایک بچہ ہوا، جس کی پیدائش نے آج تک تمام مفکرین کو اس کے متعلق مختلف خیالات قائم کرنے پر مجبور کر رکھا ہے..... (وہ خیالات کیا ہیں... اس کا زکر آخر میں ہے)
۱۵۹۲ میں وہ لندن گیا اور تھریٹر کا حصہ بنا..... اس کے متعلق تاریخ کے مضبوط زرائع یہاں سے شروع ہوتے ہیں..... اگر وہ لندن نہ جاتا تو شاید وہ ایک عام انسان ہے رہتا.....
۱۵۹۲ سے ۱۵۹۴ کے دوران اس کے بہت سے ڈرامے تھریٹر کا حصہ بنے.... اور وہ ایک معروف شخصت بننا شروع ہو.........
۱۵۹۸ تک وہ ایک معروف ترین شخصیت بن چکا تھا اور کتابوں پر اسکا نام لکھا ہوا پایا جاتا تھا... (یاد رہے اس زمانے میں کتاب کے سرورق پر نام لکھا جانا بہت اہم تصور کیا جاتا تھا)
۱۶۱۶ تک وہ ایک عظیم ڈرامہ نگار اور فنکار بن چکا تھا.... اس عرصے میں اس نے بے شمار ڈراموں میں اداکاری کی اور ڈرامے لکھے..... اداکاری میں وہ صرف اپنے ہی ڈراموں تک محدود نہیں تھا، اس نے دوسروں کے ڈراموں میں بھی کام کیا....
۱۹۵۳ میں تھریٹر کی بندش کی وجہ سے وہ فارغ رہا اس دوران بھی اس نے ڈرامے لکھے مگر اس دوران اس نے شاعری شوق بھی پورا کیا.... اس کی اکثر مشہور نظمیں اسی عرصہ کی لکھی ہوئی ہیں.....
شیکسپیر کی جنس اور اس کے جنسی خیالات کے متعلق لوگوں کی مختلف آراء ہیں.... بعض کے نزدیک وہ خوجہ سرا تھا اسی لیے اس ۶ ماہ بعد بچے کی پیدائش پر کوئی اعتراض نہیں تھا... بعض کہتے ہیں کہ اس کی محبت جنسی خواہشات سے پاک تھی وہ اپنی بیوی کی شخصیت سے محبت کرتا تھا.... اسی لیے بچے کی پیدائش کا اسے کوئی مسئلہ محسوس نہ ہوا..... بعض کہتے ہیں کہ وہ ہم جنس پرست تھا اور اس کی دلیل میں اس کی نظم پیش کی جاتی ہے جو اس نے کسی مرد کی محبت میں لکھیں اور مؤرخین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جس شخص کا زکر اس نے نظم میں کیا وہ جوانی میں واقعی خوبصورت تھا..... یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ ماہرین ابھی تک اس کی کوئی خاص توجیہ نہیں کر پائے.... بحر حال اس کے معروف ہونے میں یہ مسئلہ بھی ایک عنصر کی حیثیت رکھتا ہے....
جنسی نظریات اس کے کچھ بھی ہوں مگر یہ بات یقینی ہے کہ انگریزی ادب کو اس نے بہت تقیوت دی ہے..... اس کے ڈراموں سے مزاح محبت اور معاشرے کی تربیت کے افکار ٹپکتے ہیں.... اس کی نظمیں شاعری کی بلندیوں کو چھوتی ہیں اور انسانی حیات کا حسین ترین عکس پیش کرتی ہیں....
یہی وجہ ہے کہ اس کا لکھا ہوا ادب تقریباً دنیا کی ہر ذبان میں موجود ہے....
اسے انگلستان کا شاعر کہا جاتا ہے کیونکہ وہی واحد شخصیت ہے جو اس لقب کی حامل ہو سکتی ہے....
اس کے ایک مشہور قول (جو ایک نظم کا حصہ ہے) سے وضاحت ہوتی ہے کہ وہ زندگی کو کتنے قریب سے جانتا تھا.....
ساری دنیا ایک سٹیج ہے …. اور تمام مرد اور عورتیں صرف ایک اداکار ہیں..... ان کے پاس ان کے آنے اور جانے کا وقت ہے.... اور ایک آدمی اپنے وقت میں مختلف کردار ادا کرتا ہے.... اس کا کردار سات عرصوں پر محیط ہے....
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets