aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے یہ کتاب شمس الرحمن فاروقی کی تصنیف "کئ چاند تھے سرِ آسماں" کے ایک تجزیاتی مطالعے پر مبنی ہے۔ زیرِ نظر کتاب اس لحاظ سے خاص اہمیت رکھتی ہے کہ ڈاکٹر رشید اشرف خاں نے ایک مشکل کام کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ انجام دیا ہے ،فاروقی صاحب کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے دو تین صدیوں پر پھیلے ہوئے ریزہ ریزہ ہوتے ہوئے شکستہ آئینوں کی کرچیوں کو اپنی فنی صلاحیتوں سے اس طرح جوڑنے کی کوشش کی ہے جس کے باعث یہ کارنامہ فکشن ہو کر بھی تاریخی بن گیا ہے۔ اتنے بڑے تاریخی اور تہذیبی کینوس پر لکھے گئے عہد ساز فنی کارناموں کو ڈاکٹر رشید صاحب نے توجہ سے پڑھ کر اس کے مختصر عناصر کی شناخت و ربط و تعلق کی فنی و لسانی توجیہ پیش کی جو یقیناً قابلِ ستائش ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free