aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب مولانا محمد اشفاق رسول جوہر کا مجموعہ کلام ہے، جس کو خداداد مونس نے مرتب کیا ہے، جوہر کا شمار راجستھان کے اول دور کے اہم شعراء میں ہوتا ہے، انیسوی صدی کی تیسری دہائی میں ان کے شعری سفر کا آغاز ہوا، اور ۱۹۳۵تک جاری رہا، مجموعہ کلام کے شروع میں راجستھان اردو اکیڈمی کے چئیرمین انعام الحق کی گفتگو ہے، جس میں انہوں نے جوہر کے کلام کی وقعت کو واضح کیا ہے، اور جوہر کے کلام میں غالب کے اثرات کی نشاندہی دلائل کے ساتھ کی ہے، کلام کی خوبصورتی کو واضح کیا ہے، اس کے بعد مرتب کا مقدمہ ہے، اس میں جوہر کی حیات و خدمات سے متعلق اہم معلومات پیش کی گئی ہے، ان کی شاعری پر اظہار خیال کیا گیا ہے، ان کی شخصیت کا معیار عیاں کیا گیا ہے، اس کے بعد جوہر کا کلام شامل ہے، جو غزلوں پر مشتمل ہے، اس میں عشق و محبت اور ہجر وصال جیسے موضوعات شامل ہیں، کلام پر غالب و مومن کے اثرات بھی نمایاں طور پر نظر آتے ہیں، مجموعہ کے آخر میں جوہر کی وفات کے بعد منعقدہ مشاعرے میں پڑھے گئے اشعار بھی مذکور ہیں، جس سے شعراء کے درمیان جوہر کے مقام و مرتبہ کو سمجھا جاسکتا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free