aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مصنف نے کتاب کی ابتدا میں " ڈبویا مجھ کو ہونے نے " عنوان کے تحت اپنی زندگی کے تمام منفی و مثبت پہلووں کو لکھ دیا ہے۔ کچھ پیرایوں کو پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ شاید ہی کوئی ایسا ایماندار مصنف ہو جس نے وہ باتیں بھی اپنی کتاب میں لکھ دی ہو جو ہر کس و ناکس کو نہیں بتائی جا سکتی ہیں ۔ پہلی کہانی "پھن پھول" کے عنوان سے ہے ۔ اس کہانی میں ہندو ثقافت کا عکس دکھایا گیا ہے۔ خوبی یہ ہے کہ ثقافت کے اعتبار سے اردو رسم الخط میں ہندی الفاظ کا انتخاب جا بجا ہے۔ کتاب کی آخری کہانی بیلنس شیٹ میں " یہ " اور " وہ " کو نئے انداز سے دو کالم میں متضاد سوال و جواب کی شکل میں دیا گی ہے جسے پڑھنے میں بڑا لطف آتا ہے۔ اگر اسے بھی شامل کرلیں تو اکیس کہانیوں کا یہ مجموعہ قاری کو خوب محظوظ کرتا ہے ۔ کئی کہانیاں نفسیات اور جنسیت کا پہلو لئے ہوئی ہیں جبکہ بیشتر کہانیوں میں سماج کے نبض کو ٹٹولنے کی سعی ہوئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free