aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عمر خیام نیشا پوری علم ہیت اور علم ریاضی کا بہت بڑا فاضل تھا۔ ان علوم کے علاوہ شعرو سخن میں بھی اس کا پایا بہت بلند ہے اس کے علم وفضل کا اعتراف اہل ایران سے بڑھ کر اہل یورپ نے کیا۔ عمر خیام جب نجوم ،ریاضی اور فلسفے کے پیچیدہ مسائل سے فارغ ہوتا تو دل اور دماغ کی تفریحی کے لیے شعر کی طرف مائل ہوتا۔ عمر خیام کی شاعری کا حاصل صرف اس کی فارسی رباعیات ہیں۔ رباعیوں کی زبان بڑی سادی، سہل اور روان ہے۔ لیکن ان میں فلسفیانہ رموزہیں جو اس کے ذاتی تاثرات کی آئینہ دار ہیں۔ سب سے پہلے جو چیز عمر خیام کی رباعیوں میں ہمیں نمایاں نظر آتی ہے وہ انسانی زندگی کے آغاز وانجام پر غور وخوص ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets