aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رسالہ "کھلونا" پیارے بچوں کا پیارا ماہنامہ رہا ہے۔ اس کی اشاعت کا آغاز اپریل، ۱۹۴۸ میں ہوا۔ اپنی معیاری اور دلچسپ پیشکش سے اس کو جو شہرت اور مقبولیت ملی، وہ کسی اور رسالے کو نہیں نصیب ہوئی۔ اس کے بانی ادارہ شمع کے مالک یوسف دہلوی تھے۔ ان کے بعد یونس، ادریس اور الیاس دہلوی نے اس کی ادارت کی۔ ماہنامہ کھلونا کا دفتر آصف علی روڈ، اجمیری گیٹ، نئی دہلی میں تھا۔ ادارہ شمع کے تحت سات رسالوں کی سریز تھی جو اس طرح مشتہر کیے جاتے تھے، کہ آپ کے لیے "شمع، شبستاں۔" آپ کی بیوی اور بیٹی کے لیے "بانو"، بالغ بچوں کے لیے "مجرم" اور چھوٹے بچوں کے لیے "کھلونا"، ہندی جاننے والوں کے لیے "سشما اور دوشی۔" یہ سات رسالے قوسِ قزح کے رنگوں کی طرح جاذب نظر اور حسین ہیں۔ لیکن ان میں جو شہرت "کھلونا" کو ملی وہ کسی کے حصے میں نہیں آئی۔ ادارہ شمع کے تحت اس رسالے کو جن مشاہیر قلم کاروں کا قلمی تعاون حاصل تھا ان میں کرشن چندر، بلونت سنگھ، عادل رشید، سلام مچھلی شہری، مرزا ادیب، عصمت چغتائی، رام لعل، خواجہ احمد عباس، واجدہ تبسم، اے آر خاتون، رضیہ سجاد ظہیر، جیلانی بانو، خدیجہ مستور، شمیم کرہانی، ستیہ پال آنند، راجہ مہدی علی خاں، رئیس احمد جعفری، جمیلہ بانو، روشن جہاں، کنہیا لال کپور، صالحہ عابد حسین، خواجہ احمد عباس، فکر تونسوی، جگن ناتھ آزاد، رئیس امروہوی، احمد ندیم قاسمی، ساحر لدھیانوی، اور شفیع الدین نیر جیسی شخصیات تھیں۔ کھلونا آٹھ سے۸۰ سال کے بچوں کے لئے شائع ہوتا تھا۔ اسی رسالہ میں سراج انور کا خوفناک جزیرہ، کالی دنیا، نیلی دنیا، ظفر پیامی کا ستاروں کے قیدی اور کرشن چندر کی چڑیوں کی الف لیلیٰ جیسی شاہکار تخلیقات شائع ہوئیں۔ کھلونا کا سالنامہ بچوں میں بہت مقبول تھا۔ جو معتبر ادیبوں کی نگارشات پر مشتمل ہوتا تھا، یہ ڈیڑھ روپے کا پرچہ مستقل خریداروں کو مفت بھیجا جاتا تھا۔ رسالہ کھلونا کی قیمت پہلے پہل ۵۰ نئے پیسے ماہانہ اور ۵روپے ۵ نئےپیسے سالانہ تھی، جو بعد ازاں ۷۵ پیسے ماہانہ اور ۸ روپے سالانہ ہوگئی۔ کھلونا کا عام شمارہ ۶۰ تا ۷۰ صفحات پر اور سالنامہ اور خصوصی نمبر ۱۵۰ صفحات پر مشتمل ہوتا تھا۔ رسالہ "کھلونا" کی عمومی ترتیب یوں تھی۔ رنگین سرورق جس پر بچوں کی مناسبت سے کوئی تصویر ہوتی، پھر اداریہ کے تحت اپنی باتیں، عنوان سے ایک مختصر مضمون ہوتا، پھر کوئی ایڈوینچرس اور معلوماتی مضمون ہوتا، جیسے جاپان کے برف کے بھوت، اس کے بعد انعامی تصویریں، انعامی کارٹون نمبر، تصویری پہیلی، کہانیاں، فکشن سریز، نظمیں، اشتہارات وغیرہ۔ یہ شاید واحد رسالہ تھا جس میں بچوں کی پسند اور ناپسند کے بارے میں پوچھا جاتاتھا۔ اپنے جاذب نظرگیٹ اپ، السٹریشن اور دیدہ زیب طباعت کی وجہ سے اس رسالے نے بہت جلد مقبولیت اور شہرت کی بلندیاں طے کر لیں۔ شمع گروپ کی سرپرستی کی وجہ سے یہ بچوں کا ہردل عزیز رسالہ بن گیا۔ بچوں کے رسائل کے ضمن میں یہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک مثالی مجلہ جس کی کمی آج کے دور میں بھی محسوس کی جار ہی ہے۔ یہ رسالہ ۱۹۸۷ میں بند ہوگیا۔
Browse this curated collection of most popular magazines and discover the next best read. You can find out popular magazines online on this page, selected by Rekhta for Urdu magazine readers. This page features most popular Urdu magazines.
See MoreRekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free