aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کلیات کے مرتب کا شمار نامور ناقدوں اور زود نویس ادیبوں میں ہوتا ہے۔ ان کی پہلی تصنیف "اسلوب و انتقاد " کے نام سے حیدرآباد سے شائع ہوئی ۔ اس کے بعد متعدد تصنیفات منظر عام پر آئیں۔ انہوں نے ممتاز ناول نگار اور مائناز افسانہ نگارعزیز احمد کےغیر شائع شدہ افسانوں کو اس کلیات میں جمع کیا ہے۔ البتہ ان کے دو افسانوی مجموعے "بیکار دن اور بیکار راتیں ، رقص ناتمام" اور دیگر متعدد ناول اور تراجم جو شائع ہو چکے ہیں، انہیں اس میں شامل نہیں کیا ہے ۔اس طرح زیر نظر کلیات میں شامل شدہ افسانوں کی کل تعداد اٹھائیس تک پہنچتی ہے۔ یہ تمام افسانے اردو فکشن کا ایک وقیع حصہ ہیں۔ ان میں ہندوستان میں رہتے ہوئے مغرب کی جھلکیاں اور رنگینیاں، مغربی معاشرت اور ان کی سطحی اور وقتی رومان کے علاوہ یورپ میں ہندوستانیوں کے مسائل اور ان کی وہاں کی تہذیب سے ہم آہنگ ہونے کی سعی اور دشواریاں، ہندوستان میں فساد کی آگ، ہندوستان کی معاشرت جیسے عنوانات کو افسانے کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ان کے افسانے کی تمہید میں پورا منظر پیش کردیا جاتا ہے جس سے قاری کا ذہن افسانہ پڑھنے کے لئے بے تاب ہو جاتا ہے اور اس بے تابی میں وہ افسانہ ختم کئے بنا مطمئن نہیں ہوتا۔
16 دسمبر 1978ء کو اردو کے نامور افسانہ نگار، مترجم اور اسلامی تاریخ و ثقافت کے عالمی پروفیسر عزیز احمد کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں وفات پاگئے اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔ پروفیسر عزیز احمد 11 نومبر 1913ء کو عثمان آباد ضلع بارہ بنکی میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ نے جامعہ عثمانیہ (حیدرآباد دکن) اور لندن یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان چلے آئے اور وزارت اطلاعات سے منسلک رہے، 1958ء میں وہ لندن چلے گئے اور اسکول آف اورینٹل اسٹڈیز میں تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ 1960ء میں وہ ٹورنٹو یونیورسٹی کے شعبہ اسلامی علوم سے منسلک ہوئے اور آخر تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔ پروفیسر عزیز احمد کا شمار اردو کے صف اول کے افسانہ نگار اور ناول نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں رقص ناتمام، بیکار دن بیکار راتیں، ناولٹ خدنگ جستہ اور جب آنکھیں آہن پوش ہوئیں اور ناول گریز، آگ، ایسی بلندی ایسی پستی، ہوس اور شبنم کے نام سرفہرست ہیں۔ وہ اسلامی علوم اور ثقافت پر بھی کئی انگریزی کتابوں کے مصنف تھے اور انہوں نے انگریزی کی کئی شاہکار کتابوں کو اردو میں بھی منتقل کیا تھا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets