aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ترقی پسند تحریک کے کچھ برسوں بعد ہی حلقہ ارباب ذوق کی داغ بیل پڑی تو اس میں میرا جی نے بہت ہی زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ بعد میں جب اس حلقہ کی تاریخ لکھی جانے لگی تو اس میں سب سے نمایاں شاعر کے طورپر میراجی ہی سامنے آئے ۔ عجیب خصلت کا آدمی تھا ۔ ان کا حلیہ اور حرکات و سکنات ایسی تھیں کہ یوں معلوم ہوتا تھا کہ انہوں نے سلسلہ ملامتیہ میں بیعت کرلی ہیں ۔ اپنے سینتیس سالہ زندگی میں انہوں نے اردو دنیا کو بہت کچھ دیا۔ چھ شعری مجموعے جن کو اس کلیات میں جمع کیا گیا ساتھ کئی غیر مطبوعہ کلام کو ڈاکٹر جمیل جالبی نے بسیار تلاش کے بعد شامل کیا ۔ رسائل کی ادارت ،تنقید ی کتابیں اور تراجم بھی ہیں ۔ ان کی شاعری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے فرانسیسی شاعر ’’ چارلس بودلیئر‘‘ سے بہت زیادہ اثر قبول کیا تھا ۔ اس کے علاوہ وہ امریکن تخیل پسند شاعر ’’ ایڈگر ایلن پو ‘‘ سے بھی متاثر تھا ۔ میراجی اپنی شاعری میں جس طرح سے تصور و تصویر کو پیش کرتا ہے اسی طرح سے اساطیر بھی ملتے ہیں۔ وشنومت بھکتی تحریک ان کے یہاں بہت زیادہ ملتی ہے ۔ میرا جی کی شاعری کا جو جنسی پہلو ہے وہ بھی وشنو مت سے متاثر ہوکر ہے ۔ اردو شاعری میں میرا جی کی شاعری بالکل الگ نوعیت کی ہے جس کے مطالعہ کے بعد ان کا مزاج بھی ابھر کر سامنے آتا ہے ۔ اس ضخیم کلیات سے حظ اٹھانے کے لیے علامت و ابہام سے بھی سابقہ پڑے گا جس کا اپنا لطف ہے۔ الغر ض اردو کے ایک اہم شاعر کا مکمل شعری سرمایہ اس میں پیش کر دیا گیا ہے ۔
Read the author's other books here.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free