aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام ظہور احمد اور تخلص نظر تھا۔ ۲۲؍ اگست ۱۹۲۳ء کو ساہیوال میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے الیکٹریشن کے فرائض انجام دیے، ٹھیکیداری اورکاشتکاری کی، ہوٹل میں نوکری کی، مرغیاں پالیں اور مزدوری کی۔باقاعدہ تعلیم جاری رکھنا ممکن نہ تھا، مگر انھوں نے اپنے طور پر مطالعہ جاری رکھا۔ہفت روزہ ’’ستلج‘‘ بہاول پور کے مدیر رہے۔انجمن ترقی پسند مصنفین کے سکریٹری بھی رہے۔وی شانتا رام کی فلم’’پڑوسی‘‘ کے مقبول گانے ظہورنظر نے ہی لکھے تھے۔زندگی کے آخری دنوں میں ریڈیو پاکستان ، ملتان اور ریڈیو پاکستان بہاول پور کے لیے ڈرامے لکھے۔ ظہورنظر کی نظموں کا انگریزی ،روسی، چینی ،ڈچ اور اطالوی زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ وہ ۷؍ستمبر ۱۹۸۱ء کو بہاول پور میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’بھیگی پلکیں‘، ’ریزہ ریزہ‘، ’زنجیر وفا‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:149
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets