aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نواب لطف الدولہ کا شمار دکن کے امرا و روٴسا کی اس روایت میں کیا جاتا ہے جنہوں نے نہ علمی شخصیات کی سرپرستی کی بلکہ خود بھی اعلی پائے کا سنجیدہ کلام خلق کیا۔ زیر نظر کتاب انہی کا دیوان ہے۔ اسے پڑھ کر قارئین ان کے ذوق شعر و سخن کے درخشاں پہلو کو بھی دریافت کر سکتے ہیں۔ یہاں یہ کہنا بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ نواب لطف الدولہ نے انتظامی امور کے علاوہ بھی اپنی زندگی میں کچھ لمحات اپنے ادبی و علمی ذوق کی تشفی کے لیے بھی وقف کر رکھے تھے۔ یہ دیوان اسی کا مظہر ہے۔ اپنے اساتذہ کی رہنمائی اور اپنی محنت سے انہوں اردو شاعری کے نکات پر اچھا خاصا ملکہ حاصل کر لیا تھا، جس کا اندازہ خود قاری اس دیوان کے مطالعے سے بعد بآسانی کر سکتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets