aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حیات اللہ انصاری کی شخصیت جامع صفات کی حامل ہے ۔ وہ ایک ممتاز ناول نویس بھی ہیں اور ایک جید صحافی بھی ۔ ناقد ہونے کے ساتھ ساتھ ماہرِ تعلیم بھی ہیں۔ حیات اللہ صاحب نے اپنے ناول "مدار" میں علامتوں کے پردے میں درحقیقت اپنی محبوب زبان اردو کی بے بسی اور بے وطنی کو پیش کیا ہے۔ اس میں ایک فوجی افسر اور ایک لڑکی ’روز‘ کے ارد گرد کہانی بنی گئی ہے۔اس ناول کا موضوع کچھ یہ ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان جذباتی رشتے کیسے ہی مستحکم کیوں نہ ہوں لطف ہم زبانی حاصل نہ ہو تو زبان کی یگانگت کو ختم کردیتی ہے۔ ناول نگار نے اس موضوع کو بڑے چھوٹے چھوٹے اور خوبصورت اشاروں اور علامتوں سے ظاہر کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free