aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شہر حیدرآباد کے معروف انقلابی شاعر مخدوم محی الدین ہیں۔انھوں نے ترقی پسند تحریک کی حمایت میں انقلابی شاعری کی۔مخدوم زود گو شاعر ہیں۔انھوں نے زیادہ تر نظم نگاری میں طبع آزمائی کی ہے۔جس میں جدوجہد آزادی ،مزدورطبقہ کے مسائل اور انقلابی موضوعات کو بیان کیا ہے۔ان کے تین شعری مجموعہ "سرخ سویرا،گل تر اور بساط رقص" اپنی بہترین نظموں کے باعث قارئین کو متوجہ کرنے میں کامیاب ہیں۔ پیش نظر مخدوم محی الدین کی نظموں کا انتخاب ہے۔
نام ابو سعید محمد مخدوم محی الدین حذری۔ ۴؍فروری ۱۹۰۸ء کو سنگاریڈی ، تعلقہ اندول ،ضلع میدک حیدرآباد ،دکن میں پیدا ہوئے۔ مخدوم نے قرآن شریف ختم کرنے کے بعد دینیات کی تعلیم پائی۔ وہ ایک مذہبی گھرانے کے چشم وچراغ تھے۔ ۱۹۳۴ء میں جامعہ عثمانیہ سے بی اے اور ۱۹۳۶ء میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۳۶ء میں سٹی کالج کے شعبہ اردو سے وابستہ ہوئے۔ ۱۹۴۱ء میں چند وجوہ کی بنا پر مستعفی ہوگئے۔ ۱۹۴۰ء میں مخدوم کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری منتخب ہوئے۔اس طرح ان کی سیاسی مصروفیتیں بہت بڑھ گئیں۔ جولائی ۱۹۴۳ء میں انجمن ترقی پسند مصنفین کی باقاعدہ تشکیل مخدوم کی رہنمائی میں ہوئی۔ ۱۹۵۶ء میں عام انتخابات کے موقع پر وہ آندھراپردیش اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اپنی وفات تک وہ اس کے رکن رہے۔ انھوں نے پابند اور آزاد نظمیں بھی لکھیں۔ قطعات، رباعی اور غزلوں میں بھی طبع آزمائی کی۔ زندگی کے آخری ایام میں مخدوم کو سینے اور حلق کی تکلیف تھی۔ وہ ۲۵؍اگست ۱۹۶۹ء کو دہلی میں انتقال کرگئے ۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’سرخ سویرا‘، ’گل تر‘، ’بساط رقص‘۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets