aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ن م راشد نطم تر كے اولین معماروں میں شمار كیے جاتے ہیں۔شاعری كے علاوہ انھوں نے تنقید كے كینوس كو بھی وسیع كیا ہے۔ان كے ناقدانہ فن كا منہ بولتا ثبوت كتاب ہذا میں شامل "تنقیدی مقالات" ہیں۔جو مغربی تنقید اور تحلیل نفسی كے انكشافات سے گہری وابستگی كی عمدہ مثال ہیں۔ان مقالات میں راشد نے فرد كی نفسیاتی پیچیدگیوں كو بطور استعارہ پیش كیا ہے۔یعنی فرد كی داخلی كیفیات ،اجتماع كے مسائل سے ایک علامتی تعلق ركھتی ہیں۔ان كے متعلق شاعر اپنی انفرادی حیثیت سے اجتماع كے دكھ كا اظہار كرتا ہے۔راشد كے ان مضامین نے نئے زاویوں كی راہیں متعین كیں۔اس كے علاوہ فلسفیانہ فكری شعور اورالفاظ گوئی كی انوکھی اور نئی ترنگ كو وسیع كیا۔ان كی تنقیدی تحریروں میں ادب ،ثقافت اور تہذیب وتمدن كے گہرے نقوش نظر آتے ہیں۔انھوں نےاردو تنقید میں نئے امكانات تلاش كیے۔ان كی تنقید كا بیشتر حصہ شاعری كے مسائل كا احاطہ كرتا ہے۔ان كی تنقیدی مقالات بیسویں صدی كی اردو تنقید میں مركزی طرز احساس كو تلاش كرنے كی كوشش ہے۔جس میں افكار كی وسعت ،نئے زاویوں كی تلاش ،واضح نظر آتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets