aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ماہنامہ "معارف" ہندوستان کے علمی و تحقیقی ادارے دار المصنفین شبلی اکیڈمی، اعظم گڑھ کا ماہانہ علمی و تحقیقی جریدہ ہے، جسے سید سلیمان ندوی نے جولائی ۱۹۱۶ میں جاری کیا تھا۔ اس کا مقصد مذہب و فلسفہ و فکر کی ترجمانی اور نئی تحقیق اور تازہ خیالات کا فروغ عام ہے۔ اس رسالے نے علمِ مذہبی کے ارتقا کو منظر عام پر لانے، اکابرِ سلف کی سوانح عمریوں کو مرتب کرنے اور حکمتِ اسلامی پر تحقیقی مضامین پیش کرنے میں فوقیت حاصل کی۔ نیز مباحث و انتقاداتِ ادب میں اپنے بلند معیار کو برقرار رکھا اور قارئین کم ہونے کے باوجود اس رسالے کی روشنی اب تک قائم ہے۔ ماضی میں الطاف حسین حالی، عبد السلام ندوی، پروفیسر نواب علی، شیخ عبد القادر، عبد الماجد دریابادی، اقبال احمد سہیل، ڈاکٹر محمد اقبال اور نیاز فتحپوری جیسے زعما اس کے مقالہ نگاروں میں شامل تھے۔ معارف کی ادبی خدمات اس دور کے متعدد رسائل سے زیادہ ہیں۔ سلیمان ندوی نے "معارف" کے مقاصد پر کچھ اس طرح روشنی ڈالی ہے، "فلسفہ حال کے اصول اور اس کا معتد بہ حصہ پبلک میں لایا جائے۔ عقائد اسلام کو دلائل عقلی سے ثابت کیا جائے، علوم قدیمہ کو جدید طرز پراز سر نوترتیب دیا جائے، علوم اسلامی کی تاریخ لکھی جائے اور بتایا جائے کہ اصل حصہ کہا ں تک تھا اور مسلمانوں نے اس پر کیا اضافہ کیا، علوم مذہبی کی تدوین اور اس کے عہد بہ عہد کی ترقیوں کی تاریخ ترتیب دی جائے، اکابر سلف کی سوانح عمریاں لکھی جائیں، جن میں زیادہ تر ان کے مجتہدات اور ایجادات سے بحث ہو، عربی زبان کی نادر الفن اور کم یاب کتابوں پر ریویو لکھے جائیں، اور دیکھا جائے کہ ان خزانوں میں ہمارے اسلاف نے کیا کیا زرو جواہر امانت رکھے ہیں اور سب سے آخر لیکن سب سے اول یہ کہ قرآن مجید سے متعلق، عقلی، ادبی، تاریخی، تمدنی اور اخلاقی مباحث جو پیدا ہوگئے ہیں، ان پر محققانہ مضامین شائع کیے جائیں۔" (ماہنامہ معارف جولائی ۱۹۱۶ء ص ۵) "معارف" کے ادبی حصہ میں جن شعرا کے کلام شائع ہوتے تھے ان میں مولانا محمد علی جوہر، اقبال سہیل، مولانا آزاد سبحانی، علامہ اقبال، اکبرالہ آبادی، اصغر گونڈوی، مولانا عبدالسلام ندوی، روش صدیقی، فراق گورکھ پوری، حسرت موہانی، فانی بدایونی اور جگر مرادآبادی جیسے شعرا شامل رہے ہیں۔ "معارف" کی ضخامت تقریباً ۸۰ صفحات تھی۔ اور ۴ روپیہ سالانہ قیمت، جو اب ۲۸۰ روپے ہوگئی ہے۔ ماہنامہ "معارف" ایک صدی سے زائد وقت گزرنے کے بعد بھی ہنوز جاری و ساری ہے اور تشنگانِ علم و تہذیب کی پیاس بجھا رہا ہے۔ فی الوقت اس کی ادارت کی ذمہ داریاں سید محمد رابع ندوی لکھنئو سے اور پروفیسر ریاض الرحمٰن خاں علی گڑھ سے نبھا رہے رہے ہیں۔ معارف کے دفتر کا پتا ہے، دارالمصنفین، شبلی اکیڈمی، شبلی روڈ، اعظم گڑھ، اتر پردیش ۲۷۶۰۰۔ ایک صدی کے دوران اس رسالے نے صرف تین خصوصی شمارے شائع کیے۔ پہلا سید سلیمان ندوی، دوسرا حبیب الرحمن خاں شروانی، اور ابھی شبلی صدی کے موقع پر شبلی نمبر کی اشاعت ہوئی تھی ۔ ہندو پاک کی مختلف جامعات میں رسالہ "معارف" پر تحقیق کا کام بھی ہوا۔ ماہنامہ "معارف" کی اردو ادبی تحقیقات کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔۱۔ قلمی نسخوں اور نادر مطبوعات سے متعلق مقالات و مضامین۔ ۲۔ ادبا وشعرا کے احوال سے متعلق تحریریں۔۳ - متفرق تحقیقی موضوعات۔ ۴- ذخیرہ ہائے مخطوطات کا تعارف اور۵۔ اردو شعرا کے تذکروں سے متعلق مقالات۔
Browse this curated collection of most popular magazines and discover the next best read. You can find out popular magazines online on this page, selected by Rekhta for Urdu magazine readers. This page features most popular Urdu magazines.
See More