aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مولانا شبلی نے سیرت سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کتاب لکھی جس کو انھوں نے ’سیرۃ النبی‘ کے نام سے موسوم کیا۔ اس کتاب کے منصہ شہود پر آنے سے قبل ہی اس کی توصیف و تعریف زبان زد خاص و عام تھی۔ یہ کتاب اپنے ادیبانہ طرز بیان ، قوت استدلال اور سحر نگار قلم کی تراوش میں ممتاز ہے لیکن مولانا شبلی سے عقیدت کی بناء پر اس کو تنقید سے بالا قرار دینا بھی قرین انصاف نہیں ہے۔ زیر مطالعہ کتاب بھی مولانا موصوف کی کتاب ’سیرۃ النبی‘ پر ایک مفصل تبصرے کی صورت میں سامنے آئی ہے، جس میں ڈاکٹر ظفر احمد صدیقی نے ’سیرۃ النبی‘ کی جہاں قابل تعریف چیزوں کی نشاندہی کرنے میں کسی بخل سے کام نہیں لیا وہیں قابل نقد چیزوں پر بھی کھل کر اظہار فرمایا ہے۔ ظفر احمد صدیقی کا رسالہ ’ترجمان الاسلام‘ میں ’سیرۃ النبی‘ پر نقد و جرح کا سلسلہ چلتا رہا جو سات اقساط پر محیط تھا مولانا نے انھی مضامین کو بعض تبدیلیوں کے ساتھ کتابی صورت میں پیش کیا ہے۔ موصوف کا مفصل تبصرہ نہایت جامع ہے جس کو شبلی دشمنی کا نام نہیں دیا جا سکتاکیونکہ انھوں نے جو کچھ لکھا ہے اس پر عقلی و علمی دلائل دئیے ہیں۔ تجزیہ و تحقیق کا انداز ، گرفت کی پختگی اور اپنی بات کو شگفتہ انداز میں پیش کرنے کی صلاحیت یہ وہ اوصاف ہیں جو قاری کو متاثر کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free