aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب اپنے عنوان سے لگتا ہے کہ سائنس کی کوئی کتاب ہے کیوں کہ محدب شیشے کا تصور سائنس سے متعلق ہے۔ اس شیشے کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ کسی بھی باریک چیز کو بڑا کر کے دکھاتا ہے۔ لیکن دھوپ میں چیزوں کو بہت چھوٹا کر کے دیکھنے پر یہ جلا بھی سکتا ہے۔ عرف عام میں اسے عکسی شیشہ بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن مسعود مفتی کی اس کتاب کا اس شیشے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بلکہ یہ نام تو انہوں نے محض استعاراتی سطح پر رکھا ہے۔ یہ ان کی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں انہوں نے قاری کو کسی رومانی جنت کی سیر نہیں کروائی ہے۔ بلکہ یہاں وہ معاشرے کے رستے ہوئے ناسوروں کو چھیڑتے ہیں۔ کہانیوں میں زندگی کا ایک رچا ہوا شعور ہے۔ ان کا زبان اور انداز بیان شگفتہ اور رواں ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free