aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "نغمہ نور" بہزاد لکھنوی کا شعری مجموعہ ہے۔ اس مجموعہ میں حمد، نعت، غزل اور گیت شامل ہیں، غزلوں میں عشق و محبت ہجر و وصال، خمریات جیسے کلاسیکی موضوعات کی کثرت ہے۔ لفظیات بہت خوب ہیں، جس طرح سے اشعار کہے گئے ہیں وہ بہت دلچسپ ہے، غزلیں طویل اور دلکش ہیں، تغزل اور نغمگی سے پر ہیں۔ نظموں میں بھی غزلوں کی سی نغمگی ہے، نظموں کے موضوعات متنوع ہیں، مناظر فطرت کی عکاسی کرتی ہوئی نظمیں بھی اس مجموعہ میں شامل ہیں، جیسے گنگا کا کنارہ، جمنا کا کنارہ وغیرہ، اسلامی موضوعات اور بزرگوں کے تقدس کو بھی نظموں میں بیان کیا گیا ہے، مثلاً شہ دین خسرو امیر طریقت، طارق ساحل اندلس پر اسی نوعیت کی نظمیں ہیں، حال خواب محبت جیسی نظمیں موجود ہیں، جن میں عشق و محبت کے خوبصورت موضوعات شامل ہیں۔ گیتوں میں ہجر کا کرب نمایاں ہے،"پریم بھکاری پریم بھکارن دونوں ہی تڑپیں بن درشن"، "تجھ بن سجنی جنگ اندھیارا" گیت اس دعوے کی بین دلیل ہے، مجموعہ نغمئہ نور غزلوں، نظموں اور گیتوں کا وقیع اور خوبصورت ذخیرہ اپنے دامن میں رکھتا ہے۔
معروف شاعر اور نغمہ نگار بہزاد یکم جنوری 1900 کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ سردار احمد خاں نام تھا بہزاد تخلص اختیار کیا۔ گھر کا ماحول علمی اور ادبی تھا ۔ ان کے والد بھی اپنے وقت میں خاصے مقبول شاعر تھے۔ گھر اور لکھنؤ کے ادبی ماحول کے اثر سے بہزاد بھی بہت چھوٹی سی عمر میں شعر کہنے لگے تھے۔
بہزاد ایک لمبے عرصے تک محکمۂ ریل سے وابستہ رہے اس کے بعد آل انڈیا ریڈیو میں ملازمت اختیار کی۔ اس دوران کئی فلمی کمپنیوں سے وابستہ ہوکر نغمے بھی لکھے۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور ریڈیو پاکستان کراچی میں ملازمت کی۔ بہزاد لکھنوی کا انتقال 10 اکتوبر1974 کو کراچی میں ہوا۔ شعری مجموعے : نغمۂ نور ، کیف و سرور ، موج طہور ، چراغ طور ، وجد وحال ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets