aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جس عہد میں مغلیہ سلطنت کا زوال شروع ہوا اسی عہد میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے آزادی کی تحریک کی شروعات کر دی تھی اور انہوں نے ایسا لائحہ عمل تیار کیا تھا کہ ان کی تحریک مدتوں تک چلتی رہی۔ ان کے بعد اس تحریک کو شاہ عبد العزیز نے آگے بڑھایا اور ان کے بعد اس تحریک سے نواب صدیق حسن خان جڑ گئے اور اسی تحریک کی ایک کڑی سید اسمعیل شہید کی شہادت ہے۔ نواب صدیق حسن خان بھوپالی ہندوستان کے ان چند علماء کبار میں سے ہیں، جن سے پورا عالم اسلام واقف ہے۔ وہ ایک نابغۂ روزگار تھے جنہیں جملہ علوم اسلامیہ میں کامل عبور حاصل تھا، لیکن ان کے تخصص کے موضوعات قرآن، علوم القرآن، سنت، فقہ الحدیث اور تصوف تھے۔ انہوں نے کم وبیش دو سو سے زائد چھوٹے بڑے رسائل اور اصلاحی وعلمی اور تحقیقی کتابیں تالیف کیں جن میں ان کی طبع زاد کم اور تلخیص، تدوین ایڈیٹنگ زیادہ ہے۔ اس کتاب میں انہی صدیق حسن خان کے حالات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ملکہ بھوپال شاہ جہاں بیگم نے صدیق حسن خان سے نکاح ثانی کیا تھا۔ انہوں نے ملکہ کے تعاون سے مملکت میں اہم اصلاحات کیں، نفاذ شریعت، علوم کی نشرواشاعت اور بدعات کے خاتمہ کے لیے اہم اقدامات کیے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets