aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نذیر احمد اردو کے پہلے ناول نگار ہیں۔جن کے اصلاحی ناولوں سے اردو میں باقاعدہ ناول نگار ی کا آغاز ہوا۔انھوں نے ادب میں حقیقت پسندی کو عام کیا ،مقصدیت کو رواج دیا،متوسط طبقے کی معاشرتی زندگی کو عنوان دیااور سب سے اہم عورت کو معاشرے میں ایک اہم مقام عطا کیا۔اس کو ماں ،بہن ،بیوی اور بیٹی کےروپ میں پیش کیا ہے۔اس کو ایک شستہ ،شائستہ ،اونچی اور پاکیزہ مقام پر فائز کیا۔نذیر احمد نے جس ہنر مندی اور حسن و خوبی کے ساتھ عورت کو پیش کیا ،اس سے قبل کسی اور ادیب نے عورت کے ایسے مقدس اور پرکشش روپ کو معاشرے سے متعارف نہیں کروایا تھا۔یہ نذیر احمد کی اردو ادب ہی کو نہیں ہندوستانی معاشرے کو بھی بہت بڑی دین ہے۔نذیر احمد کے یہاں پند و نصیحت اور وعظ کا انداز ملتا ہے۔نذیر احمد نے جس مقصدیت کے لیے قلم اٹھایا تھا ،اس کے لیے وعظ و نصیحت اور اصلاحی انداز بھی ضروری تھا۔لیکن اس کے باوجود انھوں نے دلچسپی کے عناصر بھی قائم رکھے ،یہی وجہ ہے کہ آج بھی ان کے ناول شوق اور انہماک سے پڑھے جاتے ہیں۔نذیر احمد کے فن پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے اور لکھا جارہا ہے۔زیر نظر کتاب "نذیر احمد کے ناولوں میں نسوانی کردار"کے تحت نذیر احمد کے نسوانی کردار وں کا تفصیلی تجزیہ ہے۔اس کے علاوہ نذیر احمد کا عہد، ان کے حالات زندگی ،ناول نگاری کا فنی جائزہ بھی لیا گیا ہے۔مصنفہ کا انداز تحریر سیدھا سادا اور رواں دواں ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free