aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نظیر اکبرآبادی پہلے ہندوستانی شاعر تھے جنھوں اپنے فن کو عوام کے جذبات و احساسات کا ترجمان بنایا۔انھوں نے ہندوستانی تہذیب و ثقافت ،قومی یکجہتی،عوامی مسائل، تہواروں،مناظر فطرت ، وغیرہ کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا،اسی لیے وہ عوام پسند شاعر کہلائے۔نظیر نے حمد ،نعت،عید و بقر عید،شب برات پر بھی قلم اٹھایا ہے اورساتھ ہی ہولی ،دیوالی،راکھی،بسنت،کنھیا جی کا جنم وغیرہ پر بھی ان کی خاص نظر تھی۔نظیر کا یہ رنگ سخن نہ صرف اتحاد پسندی اور باہمی رواداری کی مثال پیش کرتا ہے بلکہ ہماری ملی جلی تہذیب کا بھی عکاس ہے۔پیش نظر کتاب نظیر اکبر آبادی کی ان ہی انفرادی شاعرانہ خصوصیتوں پر روشنی ڈالتی اہمیت کی حامل ہے۔جس میں پروفیسر شمیم حنفی، پروفیسر قمر رئیس، پروفیسر ابوالکلام قاسمی، ڈاکٹر خلیق انجم،پروفیسر شرب ردولوی وغیرہ علمی و ادبی ہستیوں کے نظر اکبرآبادی کی حیات اور فن پر نہایت ہی عالمانہ انداز میں لکھے گئے مضامین شامل ہیں۔
Read the author's other books here.