aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عبد الحمید عدم پاکستان کے نامور شاعر ہیں جو رومانی غزلوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔عدم بہت پرگو اور زود گو شاعر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ جب ان کے پاس شراب خریدنے کے پیسے ختم ہو جایا کرتے تھے تو وہ جلدی جلدی غزلیں لکھ کر اپنے پبلشر کو دے کر اس سے ایڈوانس معاوضہ لے آتے تھے۔ ان کی اکثر شاعری اسی طرح سے لکھی گئی ہے۔ تاہم جو غزلیں عدم نے اپنے لیے لکھی ہیں ان میں ان کا مخصوص انداز جھلکتا ہے ، جس میں ہلکا ہلکا سوز بھی اور عشق و محبت کی دھیمی دھیمی آنچ ہے۔ انہوں نے روایتی موضوعات ، خم و گیسو ، گل و بلبل ، شمع و پروانہ ، شیشہ وسنگ کا استعمال کیا ہے۔ کوئی نیا پن نہ ہونے کے باوجود یہ سامع کو نیا ذائقہ ضرور دے جاتی ہیں اور ایک طرح سے انہوں نے روایتی غزل کو مزید آبدار کیا ہے۔زیر نظر کتاب "نگار خانہ "ان کی غزلوں کا مختصر مجموعہ ہے ،اس کتاب میں کل ایک سو تیرہ غزلیں ہیں،ان غزلوں میں عدم کا مخصوص اسلوب جھلکتا نظر آتا ہے ۔
Abdul Hamid Adam was a famous Urdu poet of his time. He first takhallus was Akhtar but later switched to Adam. He was born on April 10, 1909 in Lyallpur (now Faisalabad), Punjab. His father passed away when he was merely 16, so he was brought up by one of his relatives (later his father in law). He did his Matriculation and got employed at the Military Account Department, Rawalpindi as a clerk. In 1941, he passed the highest exam of his department with distinction. Abdul started writing poetry in his late teens. He is a master of short meters and simplicity of ideas which touch the heart. There are about four dozen published collections of his Urdu poetry. He also wrote nazms, masnavis and qata (quatrains).
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free