aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عبد الحمید عدم پاکستان کے نامور شاعر ہیں جو رومانی غزلوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔عدم بہت پرگو اور زود گو شاعر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ جب ان کے پاس شراب خریدنے کے پیسے ختم ہو جایا کرتے تھے تو وہ جلدی جلدی غزلیں لکھ کر اپنے پبلشر کو دے کر اس سے ایڈوانس معاوضہ لے آتے تھے۔ ان کی اکثر شاعری اسی طرح سے لکھی گئی ہے۔ تاہم جو غزلیں عدم نے اپنے لیے لکھی ہیں ان میں ان کا مخصوص انداز جھلکتا ہے ، جس میں ہلکا ہلکا سوز بھی اور عشق و محبت کی دھیمی دھیمی آنچ ہے۔ انہوں نے روایتی موضوعات ، خم و گیسو ، گل و بلبل ، شمع و پروانہ ، شیشہ وسنگ کا استعمال کیا ہے۔ کوئی نیا پن نہ ہونے کے باوجود یہ سامع کو نیا ذائقہ ضرور دے جاتی ہیں اور ایک طرح سے انہوں نے روایتی غزل کو مزید آبدار کیا ہے۔زیر نظر کتاب "نگار خانہ "ان کی غزلوں کا مختصر مجموعہ ہے ،اس کتاب میں کل ایک سو تیرہ غزلیں ہیں،ان غزلوں میں عدم کا مخصوص اسلوب جھلکتا نظر آتا ہے ۔
نام سید عبدالحمید، تخلص عدم۔ ۱۰؍اپریل ۱۹۱۰ء کو تلونڈی، موسیٰ خاں ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ تعلیم وتربیت لاہو ر میں ہوئی۔ بی اے پاس کرنے کے بعد ملٹری اکاؤنٹس کے محکمے میں ملازم ہوگئے اور اکاؤنٹس افسر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ اوائل عمر ہی سے شعروشاعری کا شوق تھا۔ کسی کے آگے زانوئے تلمذ تہہ نہیں کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں ملک سے باہر بھی رہے ۔ نظم ،غزل، قطعہ میں طبع آزمائی کی ، لیکن غزل سے ان کی طبیعت کو خاص مناسبت تھی۔ عدم ایک مقبول عوام غزل گو شاعر تھے۔ ’’نقش دوام‘‘ عدم کا اولین مجموعہ کلام تھا۔ اس کے بعد ان کے متعدد مجموعے شائع ہوئے۔چند نام یہ ہیں: ’خرابات‘، ’چارۂ درد‘، ’زلف پریشاں‘، ’سروسمن‘، ’گردش جام‘، ’شہرخوباں‘، ’گلنار‘، ’عکس جام‘، ’رم آہو‘، ’بط مے‘، ’نگار خانہ‘، ’ساز صدف‘، ’رنگ و آہنگ‘۔ ۱۰؍مارچ ۱۹۸۱ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:417
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free