aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب اصلاً فارسی میں لکھی گئی لیکن زمانہ کے ساتھ فارسی کا غلبہ کم ہوتا گیا جس سے یہ بات بھی طے ہو گئی کہ فارسی میں تحریر کردہ اس کتاب سے ہر شخص مستفید نہیں ہو سکتا۔ اسی ضرورت کے تحت اسے اردو میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جسے جامعہ ملیہ میں فارسی کے استاد پروفیسر شعیب اعظمی نے انجام دیا۔ حالانکہ اس کتاب کو زائد از سو سال گزر چکے ہیں لیکن اس کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی۔ اس کتاب کا موضوع مولانا شاہ عبد الرحمان موّحد لکھنوی کے حالات زندگی اور ان کے ملفوظات ہیں۔ ان کی تعلیمات مذہب و ملت کی تفریق سے پرے ہیں اور انہوں نے عام انسانوں کا اپنا مخاطب بنایا اور انہیں میں اپنی ساری زندگی بھی گزار دی لیکن اب ان کے بارے میں لوگوں کو بہت کم علم ہے اور لوگ ان کی تعلیمات سے بے بہرہ بھی ہیں۔ اس کتاب کو اردو کے قالب میں دھالنے کا سبب بھی یہی محرک ہے۔
Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar
Register for free