aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ ناول تقسیم ہند کے ماحول پر مبنی ہے۔ اس میں بتایا جارہا ہے کہ ایک سکھ کے یہاں ایک مسلمان کام کرتا ہے ، سکھ میں مذہبی تعصب نہیں ہے ۔ وہ اس مسلم مزدور کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے۔ سکھ مالک کا یہ سلوک کچھ لوگوں کو ناگوار گزرتا ہے اور اس سکھ کو بھڑکا کر مزدور سمیت دوسرے لوگوں کو کیمپ میں بھیج دیا جاتا ہے ۔ وہاں سے انہیں پاکستان کی ایک ٹرین پر بیٹھا دیا جاتا ہے مگر راستے پر تمام مسلمانوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔ اسی دوران جگت سنگھ کا ایک عجیب کردار سامنے آتا ہے، وہ شرابی ہے مگر اس کا ضمیر زندہ ہے۔ اپنی ضمیر کی آواز پر ایک ایسا کام کرتا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں انسانوں کے قتل کا منصوبہ ناکام ہوجاتا ہے مگر اس کی جان چلی جاتی ہے۔ کہانی خشونت سنگھ کے طرز نگارش اور خوبیوں کے علاوہ ایک اور پیغام دے رہی ہے ، وہ یہ کہ انسان اپنے ظاہری شکل و شباہت سے نہیں بلکہ زندہ ضمیر ہونے کی وجہ سے انسان کہلانے کا مستحق ہے بالکل جگت سنگھ کی طرح جس نے اپنی جان کی بازی لگا کر سینکڑوں جانوں کو بچا لیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets