aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جس عہد نے پریم چند کی تشکیل کی اسی عہد نے لووشن کی تعمیر بھی کی۔ تاہم پیش نظر کتاب میں پریم چند کے حوالے سے لوشن کی فکری و عملی اور ادبی سرگرمیوں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جس سے ایک معدوم جنت بھی روشنی میں آ سکے۔ گورکی سے متعلق اردو اور ہندی میں کئی عمدہ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں اور پریم چند سے بھی اردو اور ہندی داں طبقہ اچھی طرح واقف ہے ۔ جبکہ لووشن کے فن پر قدرے کم بات کی گئی ہے۔ جبکہ پریم چند اور لوشن معاصر دو عہد ساز شخصیتوں کا نام ہے ۔انہوں نے محض فن کی قدروں کا تعین ہی نہیں کیا بلکہ فرد معاشرہ فکر خیال حقوق و اختیارات ،انسان کی فکری عملی آزادی ادب کے دائرے کار سماجی ڈھانچے قوم و ادب کو مخلصانہ اور مثبت و مستحکم کرنے کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ ہندوستان اور چین کے معاشرتی سیاسی اور سماجی بحران مماثل تو تھے ہی ان کے مسائل بھی ایک جیسے تھے۔ اس لئے بھی ان دونوں کے فکشن کو ایک ہی زمرے رکھ کر دیکھا جاسکتا ہے۔ اور یہ کام ارشد مسعود ہاشمی بخوبی انجام دیا ہے۔
ارشد مسعود ہاشمی نے اپنے ادبی کیریر کی ابتدا شب خون جیسے رسائل میں شائع ہونے والے جدید چینی شعر و ادب کے تر جموں سے کی۔ 'جدید چینی شاعری'، 'لوہ سوں کے شاہکار افسانے'، 'بیر بہوٹیاں' اور 'نغمۂ شمن' جیسی کتابوں کا تعلق چینی ادب عالیہ کے تعارف و ترجمہ سے ہے۔ حال ہی میں چینی کلاسیک تاؤ تے چنگ کا اردو ترجمہ 'فضائل ترک عمل' کی اشاعت بھی ہوئی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ان کا رجحان تقابلی ادب و تنقید کی جانب ہونے لگا جس کے سبب 'پریم چند اور لو شن' اور 'چینی ادب پر ہندوستانی ادب کے اثرات' جیسی کتابیں منظر عام پر آئیں۔ ان کی کتاب 'شکیل الرحمن کی غالب شناسی' ان معنوں میں مختلف ہے کہ اس میں غالب کا جمالیاتی اور اساطیری مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے والد پروفیسر قمر اعظم ہاشمی کی تصانیف بھی مرتب کی ہیں۔ جے پرکاش یونیورسٹی، چھپرہ (بہار) کے شعبۂ اردو میں پروفیسر، ارشد مسعود ہاشمی انگریزی میں بھی لکھتے ہیں۔'اردو اسٹڈیز' کے مدیر ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets