aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کتاب کے موضوع پر ایک مقالہ لکھنو یونیورسٹی میں لکھا گیا تھا۔ اس پر پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض ہوئی، اب اسی مقالے کو کتابی شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔ مقالہ نگار شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی میں لکچرر رہی ہیں۔ان کے چالیس سے زیادہ افسانے ہندو پاک کے ادبی رسائل اور آل انڈیا ریڈیو سے نشر ہو چکے ہیں ۔ مصنف نے اپنی اس کتاب میں پریم چند کے ناولوں میں نسوانی کردار کا جائزہ پیش کیا ہے۔ پریم چند ایسے ادباء میں سے ہیں جن کی تحریر میں انسان دوستی اور سماجی خیر کا جذبہ صاف جھلتکا ہے ۔ ان کے ناولوں میں نسوانی کردار سیدھی لیک پر چلتا ہے اور پورا کردار ادھر ادھر بھٹکنے کے بجائے کردار نگاری پر مرکوز ہوتا ہے ۔ مصنف نے اس کتاب میں سات ابواب قائم کیے ہیں۔ پہلے باب میں ہندوستانی سماج میں عورت کا جائزہ پیش کیا ہے اور دوسرے باب میں پریم چند کے ناولوں میں کردار نگاری پر بات کی ہے جبکہ تیسرے باب میں مشترکہ خانداں اور بیوہ کے مسائل پر اور چوتھے باب میں طوائف اور گری ہوئی عورتیں زیر بحث آئی ہیں جبکہ پانچویں باب میں عورت سماجی کارکن کی حیثیت سے اور چھٹے باب میں عورت کے عام مسائل اور کردار کو بتایا گیا ہے ۔ ساتواں باب خلاصہ اور نتائج پرمبنی ہے اور آخر میں کتابیات کے تحت فہرست دی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free