aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرزا رجب علی بیگ سرور دبستان لکھنؤ کے سب سے اہم نثر نگار ہیں۔ وہ 1782ء میں لکھنوء میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام مرزا اصغر علی بیگ تھا۔ سرور کی تعلیم و تربیت لکھنؤ میں ہی ہوئی۔ وہ عربی فارسی کے عالم تھے اور اس زمانے کے مشہور خوش نویسوں میں شمار ہوتے تھے۔ شاعری اور موسیقی سے بھی دلچسپی تھی۔ نیر مسعود کی یہ کتاب "رجب علی بیگ سرور: حیات اور کارنامے، کی ایک خاص اہمیت ہے، اس کتاب کو الہ آباد یونیورسٹی نے1965 ء میں ڈی ۔فل ۔ کی ڈگری کے لئے منظور کیا تھا بعد میں اس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے کتابی شکل میں بھی پیش کیا گیا ، اس کتاب میں رجب علی بیگ سرور کے زمانے کا سیاسی و سماجی منظر کو پیش کرتے ہوئے انیسویں صدی کے ادبیات کا تہذیبی منظر نامہ پیش کیا گیا ہے ، اور سرور کی تصانیف ، اسلوب اور اور ان کی تحریروں کو ان کے زمانے کی تہذیب اور مزاج کے اعتبار سے پیش کیا گیا ہے ، جس سے دبستان لکھنو کی تاریخی حیثیت بھی ہمارے سامنے آتی ہے ،مختصر یہ کہ یہ کتاب نہ صرف سرور کی حیات و خدمات کو واضح کرتی ہے بلکہ ان کے زمانے کا دسبتان لکھنؤ، "فسانہ عجائب کی خصوصیات ، اور رجب علی بیگ کی تاریخی اہمیت کو بیان کرتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets