aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زاہدہ حنا کا شمار اردو کے جدید افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانے "ناکچاآباد"،"زیتون کی ایک شاخ"،"پانیوں کے سراب" اور "ابنِ ایوب کا خواب" ہیں۔ ان کے یہ افسانے تاریخی شعور رکھتے ہیں۔ ان کے افسانے ناکچا آباد میں تاریخ اور تہذیب سے محبت کا اظہار ملتا ہے۔ زاہدہ حنا کے افسانوں میں لڑکی کا کردار ایک ایسا کردار ہے جو باشعور ہے اور ہر مقام پر مفاہمت نہیں کر سکتی۔ جو تاریخ کے دھاروں سے واقف ہے تاریخ کو سمجھتے ہوئے اس کا ذہن وسیع ہو چکا ہے۔ زاہدہ حنا ہمہ جہت شخصیت کی مالک ہے وہ بہ یک وقت صحافی بھی ہیں پورے ملک میں کالم نویس کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔ زیر نظر کتاب رقصِ بسمل، زاہدہ حنا کا افسانوی مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں تیرہ افسانوں کو شامل کیا گیا ہے۔ جن میں آنکھوں کو رکھ کے طاق پر دیکھا کرے کوئی ، پانیوں پربہتی پناہ، معدوم ابنِ معدوم ، رقصِ مقابر، منزل ہے کہاں تیری، یہ ہر سو رقصِ بسمل بود قابل ذکر ہیں۔
زاہدہ حنا پاکستان کی ایک معروف و ممتاز افسانہ و ناول نگار، ادیبہ اور کالم نویس ہیں۔ 1960 میں صحافت کا پیشہ اپنایا۔ 1970 میں مشہور شاعر جون ایلیا سے شادی ہوئ۔ 1988 سے 2005 تک روزنامہ جنگ سے منسلک رہیں۔ اس کے بعد ڈیلی اکسپریس سے وابستہ ہوگئیں۔ کراچی میں رہتی ہیں۔ ریڈیو پاکستان، بی بی سی، اور وائس آف امریکا کے لئے بھی کام کیا ہے۔ 2006 سے ہندوستان کے موقر اخبار 'دینک بھاسکر‘ 'کی سنڈے میگزین میں ’پاکستان ڈائری‘ کے نام سے کالم لکھتی رہی ہیں۔ 2006 میں حکومت پاکستان کا اعلی ترین ایوارڈ ’پرائڈ آف پرفارمنس‘ ملا جسے انھوں نے پاکستان میں ملٹری حکومت کی نفاذ کے احتجاج میں قبول نہیں کیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets