aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ریاض کا کلام شروع سے آخر تک شراب و شباب، رنگینی اور حسن و عشق کاایک جزو لاینفک ہے، جو ان کی عملی زندگی کو تمام تر جزئیات کے ساتھ منعکس کرتا ہے۔ اول تو ان کے سبھی مادی عشق کامیاب نظر آتے ہیں اور اگر کبھی ہجر وفراق یا رقیب رو سیاہ کا سامنا بھی ہوا تو انھوں نے اس کا اظہار معنی خیز تبسم سے کیا۔ ان کا معشوق مثالی یا خیالی ہزگز نہیں بلکہ انہی کی طرح گوشت پوست والا انسان ہے جس کی صرف جنس بدلی ہوئی ہوتی ہے۔ ریاض کی عشقیہ شاعری میں کسی حد تک دبستان لکھنؤ کا خاص رنگ شامل ہے۔ زیر نظر کتاب "ریاض رضوان" ریاض خیر آبادی کا مجموعہ کلام ہے۔ اس مجموعہ میں ریاض خیر آبادی کے قصائد ، غزلیات، رباعیات، قطعات، اور دیگر اصناف سخن شامل ہیں، کتاب کے شروع میں مہاراجہ سرکشن پرشاد بہادر کی جانب سے قدر افزائی کے عنوان سے ایک مضمون شامل ہے، اختر یار جنگ کا پیش لفظ، تلمذ حسین کی تقریب، مولانا سید سبحان اللہ صاحب کا مقدمہ مولانا نیاز صاحب فتح پوری کے اعترافات اور مولانا سید رئیس احمد جعفری کا ریاض خیر آبادی کی شاعری پر لکھا ہوا نہایت جامع مضمون شامل ہے۔ اس کے بعد ریاض رضوان کی شروعات ہوتی ہے۔ اس مجموعہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلا حصہ آتش تر کے نام سے ہے جس میں ریاض کی غزلیں شامل ہیں جبکہ دوسرا حصہ آتش گل کے نام سے ہے جس میں دیگر اصناف شاعری ہے۔ اس کے بعد غلط نامہ ہے جبکہ آخر میں ضمیمہ کے تحت کچھ قیمتی معلومات کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس مجموعہ کو ریاض خیرابادی کے چھوٹے بھائی سید نیاز احمد نیاز نے مرتب کیا ہے۔
Though every poet has written about wine in Urdu poetry, but the way Riyaz Khairabadi has depicted it is almost unparallelled. Riyaz was born in 1853 at Khairabad in Sitapur district. His father Syed Tufail Ahmad was a police officer and Riyaz also worked initially in the police department but soon resigned. He started publishing "Riyazul Akhbar" and "Taarbarqi" from Gorakhpur in 1872. In 1908, he came to Lucknow on invitation by Maharaja Mahmudabad and spent his life there only. He died on July 20, 1934 and was buried in Khairabad. Riyaz was a pupil of Amiir Minai. However, his poetry had more shade of Daag than Lucknavi influence. He has written lots of ghazals about wine though he himself never touched wine. Apart from ghazals, Riyaz has written Qasida, Masnavi, Naat and other forms of poetry but his fame is because of his ghazals. His only collection is "Riyaz-e-Rizvan".
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets