aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بانو قدسیہ کا شمار اردوفکشن کے اہم لکھا ریوں میں ہوتا ہے ۔وہ اپنےمخصوص نظر یے،فکشن میں سائنسی علوم کے استعمال اور مختلف اصناف ادب کےفن پر دسترس کے باعث اپنی جدا پہچان اور شناخت رکھتی ہیں۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں ناقابل ذکر، بازگشت، امر بیل، دست بستہ، سامان وجود ، توجہ کی طالب، آتش زیرپا اور کچھ اور نہیں کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کئی ناول بھی تحریر کیے۔ ان کا شہرہ آفاق ناول راجہ گدھ اپنے اسلوب کی وجہ سے اردو کے اہم ناولوں میں شمار ہوتا ہے۔اس کے ذریعےانہوں نے لاہور کی سیاسی،سماجی اور تہذیبی زندگی کی بھرپور پیش کش کی ہے۔ “راجہ گدھ”بنیادی طور پرایک فکری نا ول ہےجس کے ذریعے با نو قدسیہ نے حلال حرام کا نظر یہ پیش کیا ہے ۔مذکورہ کتاب سامانِ وجود بانو قدسیہ کا افسانوی مجموعہ ہے جس میں کل تیرہ افسانے شامل ہیں۔ جن میں ابنِ آدم ، منسراج کا بین، نیوورلڈآرڈر، شہرکافور، تنگئ دل ، خاکستری بوڑھا، موسم سرما میں نیلی چڑیا کی موت، صدمہء آواز، نفس نارسا، اسباق الثلاثہ، کج کلاہ، شطرنج چال وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ان کے افسانوں میں اکثر پس ماندہ طبقے کی عورتوں کے مسائل نظر آتے ہیں۔
28 نومبر 1928ء اردو کی مشہور ناول نویس، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار محترمہ بانو قدسیہ کی تاریخ پیدائش ہے۔ 1950ء میں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا اور مشہور افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس اشفاق احمد سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ بعدازاں انہوں نے اپنے شوہر کی معیت میں ادبی پرچہ داستان گوجاری کیا۔ بانو قدسیہ کا شمار اردو کے اہم افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں ناقابل ذکر، بازگشت، امر بیل اور کچھ اور نہیں کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کئی ناول بھی تحریر کیے۔ ان کا ناول راجہ گدھ اپنے اسلوب کی وجہ سے اردو کے اہم ناولوں میں شمار ہوتا ہے جبکہ ان کے ناولٹس میں ایک دن، شہر بے مثال، پروا،موم کی گلیاں اور چہار چمن کے نام شامل ہیں۔انہوں نے ٹیلی ویژن کے لیے بھی کئی یادگار ڈرامہ سیریلز تحریر کیے۔ جن کے متعدد مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے آپ کو ستارۂ امتیاز کا اعزاز عطا کیا ہے
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets