aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
امیر علی ٹھگ بن یوسف خان ایک ناول "ایک ٹھگ کے اعترافات" (confessions of a thug) کا مرکزی کردار ہے۔ امیر علی کی پیدائش 1767 میں ہوئی۔ 1775 میں اغوا ہو گیا اور 1789 میں ٹھگوں میں شمولیت اختیار کی۔ 1790 سے 1815 تک وارداتیں کرتا رہا پھر انگریزوں کے ہاتھ گرفتار ہوا۔ وعدہ معاف گواہ بن کر رہا ہوا۔ پوری کتاب اسی کے اعترافات پر مشتمل ہے۔ یہ ناول 1839ء میں کیپٹن فلپ میڈوز ٹیلر (philip meadows taylor) نے انگریزی زبان میں لکھا تھا۔ اپنے زمانے کا یہ سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ناول رہا ہے۔ ملکہ برطانیہ نے بھی اس ناول میں بڑی دلچسپی لی تھی۔سید امیر علی نے اقرار کیا کہ اس نے 719 انسانوں کو قتل کیا ہے اور اسے افسوس تھا کہ اگر اس کی زندگی کے 12 سال قید میں نہ گزرتے تو یہ تعداد 1000 سے اوپر ہوتی۔یہ بڑی عجیب بات لگتی ہے کہ ٹھگی کے پیشے میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل تھے اور دونوں ہی بھوانی (کالی دیوی) کی پرستش کرتے تھے اور اچھے اور بُرے شگون کے مطابق اپنی حکمت عملی تبدیل کر لیا کرتے تھے۔سید امیر علی پانچ وقت کا نمازی تھا، باقاعدگی سے روزے بھی رکھتا تھا لیکن اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اپنی بِیٹی کو رقم پہنچانے کے لیے اس نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم بھی کھائی تھی۔ نا دانستگی میں اس نے خود اپنی اکلوتی سگی بہن کو بھی رومال کے پھندے سے ہلاک کر دیا تھا۔زیر نظر کتاب۔ confessions of a thug کا اردو ترجمہ ہے ، جس کو مولوی محب صاحب نے انجام دیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free