aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر شفیق الرحمن کا شمار ترقی پسند افسانہ نگاروں میں ہوتا ہےکیونکہ آپ نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز اس وقت کیا جب ترقی پسند تحریک اپنے شباب پر تھی ۔۱۹۴۱ء میں کرنیں کے عنوان سے پہلا افسانوی مجموعہ منظر عام پر آیا اور بہت جلد آپ نے مقوبلیت کی تمام منزلیں طے کرلیں۔شفیق الرحمٰن کے افسانوں کا خاص وصف یہی ہے کہ طرز اور اندازِ بیان سے ان کی شخصیت کا انکشاف ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے افسانوں میں بہ یک وقت شوخی و ظرافت کے پہلو بھی نظر آتے ہیں تو رومان کی ہلکی پھلکی دنیا بھی دیکھی جاسکتی ہے ۔شفیق الرحمن نے اپنے افسانوں میں کسانوں اور مزدوروں پر بات کرنے کے بجائے اعلی متسوط گھرانوں کے موضوعات اور مسائل کو اپنے افسانوں کا موضوع بنایا ہے کیونکہ ان کا تعلق بھی ایسے ہی گھرانے سے تھا۔شگوفے شفیق الرحمٰن کا مقبول ترین افسانوی مجموعہ ہے جو ۱۹۴۳ء میں پہلی بار شائع ہوا۔اس مجموعے میں کل گیارہ افسانے ہیں۔شفیق الرحمٰن کے بیشتر افسانوں میں تین یا چار ہی کردار نظر آتے ہیں اور انہیں کے درمیان پوری کہانی گھومتی ہوئی نظر آتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets