aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
احسان دربھنگوی جمیل مظہری کے خاص شاگردوں میں سے تھے اور اپنے استاد کی فکر، شاعری اور شخصیت سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اگر علامہ جمیل مظہری کی تمام تخلیقات معدوم ہوجائیں تو احسان ان کے کلام کو اس طرح ذہن میں محفوظ کئے ہوئے ہیں کہ اسے ڈکٹیٹ کرا سکتے ہیں۔ احسان کا اصل نام احسان الرحمان خاں تھا، تخلص احسان کرتے تھے۔ ۱۹۲۲ میں موضع کوٹھیا، مرزا پور ضلع دربھنگہ میں پیدا ہوئے۔ احسان کے چھوٹے بھائی اویس احمد دوراں بھی شاعر تھے ان کا شمار مشہور ترقی پسند شاعروں میں ہوتا تھا۔
احسان دربھنگوی نے نظم اور غزل دونوں اصناف میں طبع آزمائی کی۔ ان کی شاعری کا مجموعہ ’ شہر آرزو ‘ کے نام سے ۱۹۸۵ میں کلکتہ سے شائع ہوا۔ ان کی وفات ۲۸ جولائی ۱۹۹۸ کو اپنے آبائی وطن میں ہی ہوئی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets