aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اقبال مجید اردو افسانہ نگارں کی اس صف سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے کرشن چندر ، راجندرسنگھ بیدی ، سعدت حسن منٹو ، عصمت چغتائی وغیرہ کہ فوراً بعد اور قرۃالعین حیدر ، غلام عباس ، جیلانی بانو ، رتن سنگھ ، قیصر تمکین ، عابد سہیل ، جوگندر پال ،غیاث احمد گدی ،اور قاضی عبدالستار ،وغیرہ کے تقریباً ساتھ ساتھ اردو افسانے کو زندہ رکھنے اور اسے معیار عطا کرنے میں نمایاں کردار اداکیا ہے۔وہ اپنے تہہ دار افسانوی اسلوب کے لیے جانے جاتے ہیں ۔زیر نظر کتاب اقبال مجید کے افسانوں کا مجموعہ ہے اس مجموعہ میں اقبال مجید کے پندرہ افسانے شامل ہیں ۔اس مجموعہ میں شامل افسانے اپنے اسلوب کے لحاظ سے مختلف ہیں ، ان میں استعارہ سازی ، علامتی سطح کو چھوتی نظر آتی ہے ،حکایتی اور داستانی اسلوب "سکون کی نیند" حکایت ایک نیزے " اور "شہر بد نصیب" میں موجود ہے مگر جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس کے منظر نامے میں در اصل آج کے ماحول پر طنز ہے ، غم و غصہ ،وسوسے ،اندیشے ،واہمے اور شک و شبہ کی بنا پر لکھے گئے افسانے اقبال مجید کے پچھلے افسانوں سے مختلف ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free