aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شمشیر بے نیام، دمشق کے قید خانے میں،عنایت اللہ التمش کے سحر انگیزقلم سے حضرت خالد بن ولیدؓ کی زندگی پر لکھا گیا ایک شاہکار ناول ہے۔ یہ تاریخ اسلام کے اس عظیم سالار کی داستانِ حیات ہے جس کے جسم پر ایک انچ جگہ بھی ایسی نہیں تھی کہ جہاں زخم یا چوٹ نہ آئی ہو۔ یہ خالد بن ولید ہی ہیں جنھیں غیر مسلم مورخوں اور جنگی مبصروں نے بھی تاریخ کا ایک عظیم جرنیل قرار دیا ہے۔ یہ دو جلدوں پر مشتمل ایک ایمان افروز داستان ہے.زیر نظر کتاب دوسری جلد ہے، جس کو پڑھ کر ہمارے سینوں میں ایمان کی قندیل روشن ہو جاتی ہے۔ خالد بن ولیدؓ ایک عظیم مجاہد تھے جنھیں رسول کریمؐ نے اللہ کی تلوار(سیف اللہ) کا خطاب عطا فرمایا تھا۔ وہ اُن سپہ سالاروں میں سے تھے جنھوں نے اسلام کو مدینہ سے دور دور تک پہنچایا۔اس ایمان افروز داستان میں ہم ان کے فنِ حرب و ضرب اور جنگی فہم و فراست کا بغور مشاہدہ کرتے ہیں۔یہ کہانی اسلام کی عسکری روح کی صحیح تصویر ہے۔
عنایت اللہ پاکستان کے ایک معروف ادیب، صحافی، مدیر، افسانہ نویس، جنگی وقائع نگار اور تاریخی ناول نگار تھے۔ اپنے یادگار تاریخی ناولوں اور پاک بھارت جنگ 1965ء و پاک بھارت جنگ 1971ء کی داستانوں سے شہرت پائی۔ ماہنامہ حکایت اور سیارہ ڈائجسٹ کے پیچھے انہی کی شب و روز محنت تھی۔ میم الف، احمد یار خان، وقاص، محبوب عالم، التمش، صابر حسین راجپوت اور دیگر قلمی ناموں سے بھی شاہکار ادب تخلیق کیا۔۔ عنایت اللہ مرحوم نے 79 سال کی عمر تک بھرپور ادبی تخلیقات اردو ادب کو دیں جن کی تعداد لگ بھگ 100 کے قریب ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets