aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
غالب کا پورا رجحان فارسی کی طرف ہی رہا اور انہیں اپنے فارسی شاعری پر بڑا ناز بھی تھا۔ وہ اپنے فارسی کلام سے اس قدر شغف رکھتے تھے اور ہمیشہ یہی چاہتے تھے کہ ان کو ان کے فارسی کلام کی بدولت ہی جانا جائے اور اسی سے ان کو شہرت ملے اور ان کی قابلیت کا اندازہ ان کے فارسی کلام سے کیا جائے، تاہم ایسا نہ ہو سکا۔ ان کی اصل شناخت ان کے اردو کلام سے ہے۔ لیکن فارسی میں غالب نے کافی شاعری کی ہے۔ "شرح غزلیات غالب "صوفی غلام مصطفی تبسم کی تصنیف ہے۔جس میں انھوں نے غالب کے فارسی کلام کا ترجمہ پیش کیا ہے۔ساتھ ہی ساتھ مشکل الفاظ کی لغوی تشریح بھی کی ہے، یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد میں ردیف الف سے لیکر ردیف خ تک۔ جبکہ دوسری جلد میں ردیف د سے ردیف ی تک کی غزلوں کا ترجمہ وتشریح موجود ہے۔ زیر نظر کتاب شرح غزلیات غالب کی پہلی جلد ہے۔
صوفی غلام مصطفی،تخلص تبسم(پہلا تخلص صوفی) ۔4؍اگست1899 کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔امرتسر سے میرٹک کیا۔بی اے اور بی ٹی لاہور سے کیا اور محکمہ تعلیم میں ملازم ہوگئے۔پھر فارسی میں ایم اے کرنے کے بعد سنٹرل ٹریننگ کالج،لاہور میں علوم شرقیہ کے پروفیسر ہوگئے۔بعد ازاں گورنمنٹ کالج،لاہور کے شعبہ فارسی کے صدر مقرر ہوئے وار یہیں سے1959میں ریٹائر ہوئے۔1962 میں ہفت روزہ’’لیل و نہار‘‘ کے ایڈیٹر مقرر ہوئے ۔لاہور کے ایرانی ثقافتی ادارے اور ریڈیو پاکستان سے بھی منسلک رہے۔فارسی، اردو اور پنجابی تینوں زبانوں میں شعر کہتے تھے۔بچوں کے لئے بہت سی نظمیں لکھیں۔’’انجمن‘‘ کے نام سے ان کلام چھپ گیا ہے۔7؍فروری1978 کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ان کی علمی اور ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں1962 میں ’’دستارۂ خدمت‘‘ اور 1967 میں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ اعزازات سے نوازا گیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets