aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں عطاالحق قاسمی کا نمایاں مقام ہے۔وہ اعلی درجے کے مزاح نگار ، کالم نگار اور اچھی نثر لکھنے والے ہیں۔زیر نظر کتاب میں انھوں نے اپنے اسفار کی روداد بیان کی ہے ۔سفر کی روداد لکھنے کا سلسلہ خاصاقدیم ہے۔ اردو کے مقا بلے میں فارسی اور عربی میں سفر نامہ نگاری کی روایت خاصی قدیم اور مضبوط و مستحکم ہے"شوق آوارگی"عطا ء الحق کا لکھا ہوا سفر نامہ ہے ، جس میں انھوں نے اپنے مختلف اسفار کی روداد بیان کی ہے۔مختلف اسفار میں پیش آنے والے مختلف واقعات و تجربات کو بڑے ہی دل چسپ انداز میں بیان کیاہے۔عطاء الحق قاسمی نے اپنی ان تحریروں میں ہر شے میں اپنے آپ کو محسوس کرتے نظر آتے ہیں اور تمام واقعات ان کی ذات کا حصہ بن جا تے ہیں۔ کتاب کو پڑھ کر ایسا لگتا ہے ، سفر اور سفر نامہ نگار ایک دوسرے میں اس حد تک پیوست ہوچکے ہیں کہ انہیں الگ کر کے دیکھا نہیں جا سکتاہے۔
عطا الحق قاسمی یکم فروری 1943 کوامرتسر میں پیدا ہوئے ۔ وہ نامور عالم دین اور تحریک پاکستان کے رہنما مولانا بہاءالحق قاسمی کے فرزند ہیں ۔انھوں نے تدریس کے شعبے سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا، ساتھ ہی ساتھ صحافت سے بھی وابستہ رہے اور روزن دیوار سے کے عنوان سے کالم نگاری کا آغاز کیاجس کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ تصانیف میں روزنِ دیوار سے ، عطایئے، خند مکرر، شوقِ آوارگی، گوروں کے دیس میں، شرگوشیاں، حبس معمول، جرمِ ظریفی، دھول دھپا، آپ بھی شرمسار ہو، دلّی دور است، کالم تمام، بازیچہ اعمال، بارہ سنگھے،ملاقاتیں ادھوری ہیں، دنیا خوب صورت ہے، مزید گنجے فرشتے، شرگوشیاں، ہنسنا رونا منع ہے، اپنے پرائے، علی بابا چالیس چور اور ایک غیر ملکی کا سفرنامہ لاہور کے نام سرفہرست ہیں۔
جناب عطا الحق قاسمی نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے کئی معروف ڈرامہ سیریل تحریر کیے جن میں خواجہ اینڈ سن، شب دیگ، حویلی اور شیدا ٹلی کے نام قابل ذکر ہیں۔ ناروے اور تھائی لینڈ میں پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ستارۂ امتیازاور ہلال امتیاز عطا کیا۔ آدم جی ادبی انعام اور اے پی این ایس ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔ آج کل پاکستان ٹیلی وژن کے چیئرمین ہیں ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets