aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو تذکرہ و تاریخ میں عبد السلام ندوی کی "شعر الہند" کو بے حد اہمیت حاصل ہے۔ یہ کتاب ادوار کے اعتبار سے اردو شاعری اور شاعروں کا تذکرہ ہے۔ شعر الہند کو ادبی تاریخ بھی کہا گیا ہے۔ اس کتاب میں عبد السلام ندوی نے شعرا کے حالات زندگی اور ان کی شاعری پر مفصل بحث کی ہے۔ یہ تذکرہ دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ مصنف نے کتاب کی تالیف میں "آب حیات" اور "گل رعنا" سے استفادہ کیا ہے۔ عبدالسلام ندوی نے پہلی جلد کو چار ابواب میں تقسیم کیا ہے اور ان چار ابواب میں شاعری کو چار ادوار میں تقسیم کیا ہے۔ اس کے بعد چاروں ابواب کے زیر سایہ دور قدیم سے دور جدید تک اردو شاعری کے تمام تاریخی تغیرات و انقلابات کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ اور ہر دور کے مشہور اساتذہ کے کلام کا باہم موازنہ کیا گیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں ایک دیباچہ ہے، جس میں مصنف نے مسلمانوں کا تنزل اور شاعری کی ترقی بیان کی ہے۔ کتاب میں دیباچے کے بعد ایک مقدمہ تحریر کیا گیا ہے۔ اس مقدمہ میں قدیم شعرا کے تذکروں کا بیان ہے جس میں ان کی حیثیت اور کیفیت بیان کی گئی ہے۔ جلد دوم میں اردو کی تمام اصناف سخن کا تاریخی اور ادبی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں اردو زبان میں فن تنقید پر ایک مبسوط مقدمہ لکھا گیا ہے جس میں دور قدیم کے انداز کی تنقید پیش کی گئی ہے۔ اس کے بعد اردو شاعری کی تمام اصناف جیسے غزل، قصیدہ، مثنوی اور مرثیہ پر تاریخی اور ادبی حیثیت سے تنقید کی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free